’ ایران، امریکا کے تحمل کو کمزوری سمجھنے کی غلطی نہ کرے‘

اپ ڈیٹ 23 جون 2019
کسی نے ایران کو مشرق وسطیٰ میں حملے کرنے کا لائسنس نہیں دیا، جون بولٹن 
 — فوٹو: اے پی
کسی نے ایران کو مشرق وسطیٰ میں حملے کرنے کا لائسنس نہیں دیا، جون بولٹن — فوٹو: اے پی

امریکا کے مشیر برائے قومی سلامتی جون بولٹن نے خبردار کیا ہے امریکا کے تحمل اور تدبر کو کمزوری سمجھنے کی غلطی نہ کرے۔

خبررساں ادارے ’ اے پی‘ کی رپورٹ کے مطابق یروشلم میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے ہمراہ صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جون بولٹن نے کہا کہ کسی نے ایران کو مشرق وسطیٰ میں حملے کرنے کا لائسنس نہیں دیا۔

انہوں نے کہا کہ ’ جیسا کہ دو روز قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہماری فوج ہمہ وقت تیار ہے۔

جون بولٹن نے کہا کہ ’ اور وہ گزشتہ روز ہی واضح کرچکے ہیں کہ میں نے اس وقت حملے کو صرف آگے بڑھنے سے روکا‘۔

مزید پڑھیں: ایران پر جوابی حملے کا حکم دے کر واپس لیا، ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی مشیر قومی سلامتی کا پیغام صرف ایران کے لیے نہیں بلکہ امریکی اتحادیوں کے لیے بھی یقین دہانی ہے کہ وائٹ ہاؤس ایران پر دباؤ ڈالنے کے عزم پر برقرار ہے۔

خیال رہے کہ خلیج میں موجود عرب ممالک کی طرح اسرائیل بھی ایران کو بڑا خطرہ سمجھتا ہے اور ٹرمپ کی جانب سے آخری لمحات میں حملہ روک دینے کے بعد امریکا کی جانب سے ایران کے خلاف طاقت کے استعمال سے متعلق سوالات اٹھ رہے ہیں۔

جون بولٹن کا دورہ اسرائیل

امریکی مشیر قومی سلامتی روسی اور اسرائیلی ہم منصبوں سے بات چیت کے لیے اسرائیل میں موجود ہیں جس میں خطے میں شام سمیت مختلف تنازعات میں ایرانی مداخلت پر توجہ مرکوز کیے جانے کا امکان ہے۔

خیال رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم،سالوں سے ایران پر سخت تنقید کرتے رہے ہیں اور پر موقع پر ایران پر مختلف الزامات عائد کرتے ہیں۔

تاہم بنجمن نیتن یاہو ایران اور امریکا کے درمیان جاری حالیہ کشیدگی پر غیر معمولی طور پر چپ سادھے ہوئے ہیں ، دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم امریکا کو مشرق وسطی میں ایک نئے تنازع میں دھکیلنے کے ذمہ دار کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔

جون بولٹن کے ہمراہ بات چیت کرتے ہوئے نیتن یاہو نے امریکا کی حمایت کی، انہوں نےکہا کہ خطے کے تنازعات میں ایرانی مداخلت جوہری معاہدے کے نتیجے میں بڑھی جس کے ذریعے انہیں نقد رقم دی گئی اور معاہدے سے امریکا کی دستبرداری پر ان کا کوئی لینا دینا نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 'امریکی ڈرون کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے ناقابل تردید شواہد موجود'

انہوں نے کہا کہ ’ معاہدے کے بعد اور حالیہ واقعات سے قبل ایران جارحیت کی ایک مہم چلارہا ہے‘۔

بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ ’ وہ لوگ جو حالیہ کارروائیوں کو بھڑوں کے چھتے کو چھیڑنے سے مترادف قرار دے رہے ہیں وہ کسی دوسرے سیارے پر رہتے ہیں‘۔

دوسری جانب ایران کے میجر جنرل غلام علی راشد نےخبردار کیا ہے کہ ایران کے ساتھ کسی تنازع کے نتیجے میں ناختم ہونے والے نتائج ہوں گے اور امریکی فورسز کی زندگی خطرے میں پڑجائے گی۔

فارس خبر ایجنسی کے مطابق میجر غلام علی نے سینٹر فار ایرانین ریڈارز اور میزائل سسٹم کے دورے کے دوران پاسداران انقلاب کے سپاہیوں سے کرتے ہوئے یہ بیان دیا۔

علاوہ ازیں واشنگٹن پوسٹ نے بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کرنے کے بعد امریکی سائبر کمانڈ کو خفیہ طور پر جوابی حملے کا حکم دیا تھا۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق حملے کے نتیجے میں راکٹ اور میزائل کو کنٹرول کرنے والے کمپیوٹر ناکارہ بنادیے گئے جبکہ یاہو نیوز کا کہنا ہے کہ حملے میں خلیج عمان میں موجود بحری جہازوں کو پتہ لگانے کے ذمہ دار جاسوسی گروپ کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ روز کیمپ ڈیوڈ میں اپنے مشیروں کے ہمراہ وقت گزارا، انہوں نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ اگر ایران جوہری ہتھیاروں سے دستبردار ہونے پر آمادہ ہوجائے تو وہ تہران کا بہترین دوست بننے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’جب ایران اس بات پر اتفاق کرے گا تو وہ ایک دولت مند ملک بنے گا، وہ خوش ہوگا اور میں ان کا بہترین دوست بنوں گا‘۔

خیال رہے کہ چند روز قبل ایران کی پاسداران انقلاب نے جنوبی ساحلی پٹی پر امریکی جاسوس ڈرون مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا۔

پاسداران انقلاب کے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ کوہ مبارک نامی حصے میں ایرانی فضائیہ نے امریکی ساختہ گلوبل ہاک ڈرون کو ملک کی فضائی سرحد کی خلاف ورزی پر نشانہ بنایا تھا۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ آر کیو 4 گلوبل ہاک نامی امریکی ڈرون انتہائی بلندی پر 30 گھنٹے سے زائد محو پرواز رہ سکتا ہے۔

اس ڈرون میں نصب جدید آلات انتہائی خراب موسم میں بھی خطے میں ہونے والی کسی بھی نقل و حرکت کی بہترین عکس بندی کرسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکی ڈرون گرانے کا واقعہ: ایران نے بہت بڑی غلطی کی، ڈونلڈ ٹرمپ

دوسری جانب امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) نے تصدیق کی تھی کہ ایرانی فورسز نے نگرانی پر مامور امریکی نیوی کے ڈرون آر کیو-4 گلوبل ہاک مار گرایا، تاہم ان کا کا اصرار ہے کہ ڈرون کو بین الاقوامی فضائی حدود میں بلاوجہ نشانہ بنایا گیا۔

سینٹرل کمانڈ کے ترجمان نیوی کیپٹن بل اربن نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایرانی فورسز نے آبنائے ہرمز میں بین الاقوامی فضائی حدود میں موجود ڈرون کو نشانہ بنایا۔

ترجمان نے مزید کہا تھا کہ ’ایران کی جانب سے ڈرون کے فضائی حدود کی خلاف ورزی کی خبر جھوٹی ہے‘۔

واضح رہے کہ امریکا نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر تنازع میں شدت کے بعد تہران کو دباؤ میں لانے کے لیے خلیج فارس میں بی 52 بمبار سمیت متعدد طیارے اور جنگی بحری بیڑا اتارنے کے بعد اسالٹ شپ اور پیٹرائٹ میزائل دفاعی نظام تعینات کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: خلیج عمان میں 2 تیل بردار بحری جہازوں پر ' حملہ '

گذشتہ ایک ماہ کے اندر امریکا، مشرق وسطیٰ میں مرحلہ وار ڈھائی ہزار فوجیوں کی تعیناتی کا اعلان کرچکا ہے۔

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سیکیورٹی مشیر جان بولٹن نے کہا تھا کہ مذکورہ اقدام کا مقصد ایران کو واضح اور غیر مبہم پیغام دینا ہے کہ اگر اس نے امریکا یا خطے میں اس کے کسی پارٹنر پر حملہ کیا تو نتائج سنگین ہوں گے۔

اسی دوران خلیج عمان میں 4 تیل بردار جہازوں پر حملہ ہوا اور امریکا نے حملے کا الزام ایران پر عائد کیا۔

واشنگٹن نے اپنے دعوے کے دفاع میں ایک ویڈیو بھی نشر کی جس میں پاسداران انقلاب کی ایک کشتی کو تیل بردار جہاز کے پاس دیکھا جاسکتا ہے۔

دوسری جانب ایران نے امریکی الزام کو من گھڑت قرار دے کر مسترد کردیا تھا۔

گذشتہ ہفتے خلیج عمان میں ایک مرتبہ پھر 2 تیل برداروں پر حملہ کیا گیا تھا جس کا الزام بھی ایران پر عائد کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں