عدالت نے اداروں کو چینی باشندے اور ان کی پاکستانی اہلیہ کو ہراساں کرنے سے روک دیا

اپ ڈیٹ 24 جون 2019
عدالت عالیہ نے ہراساں کرنے کے خلاف درخواست پر حکم دیا —فوٹو: لاہور ہائیکورٹ ویب سائٹ
عدالت عالیہ نے ہراساں کرنے کے خلاف درخواست پر حکم دیا —فوٹو: لاہور ہائیکورٹ ویب سائٹ

لاہور ہائی کورٹ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سمیت پولیس کو چینی باشندے اور ان کی پاکستانی اہلیہ کو ہراساں کرنے سے روک دیا۔

ہائی کورٹ میں جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے شادی شدہ جوڑے کو ہراساں کرنے کے خلاف کیس کی سماعت کی۔

درخواست گزار لڑکی نے موقف اپنایا کہ چینی باشندے سے پسند کی شادی کی ہے، اپنے چینی شوہر کے ساتھ خوش ہوں اور اسی کے ساتھ رہنا چاہتی ہوں۔

مزید پڑھیں: جعلی شادیوں کا معاملہ: 11 چینی شہریوں کا مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

انہوں نے موقف اپنایا کہ ایف آئی اے سمیت پولیس ہمیں ہراساں کر رہی ہے، لہٰذا عدالت سے استدعا ہے کہ اداروں کو درخواست گزار کو ہراساں نہ کرنے کا حکم دیا جائے۔

بعد ازاں عدالت نے ایف آئی اے سمیت پولیس کو درخواست گزاروں کو ہراساں کرنے سے روک دیا۔

خیال رہے کہ گذشتہ کئی ماہ سے اس طرح کی خبریں سامنے آرہی تھیں کہ چینی شہری پاکستانی لڑکیوں سے مبینہ طور پر جعلی شادیاں کرکے انہیں انسانی اسمگلنگ کے لیے استعمال کررہے ہیں اور پاکستانی لڑکیوں کو سرحد پار لے جاکر زبردستی جسم فروشی کروائی جاتی ہے اور ان کے اعضا فروخت کیے جاتے ہیں۔

اس معاملے پر ایف آئی اے کی جانب سے ایکشن لیا گیا تھا اور انہوں نے ملک کے مختلف علاقوں میں کارروائی کرتے ہوئے درجنوں چینی باشندوں کو گرفتار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: جسم فروشی کیلئے پاکستانی لڑکیوں سے شادی کرنے والے 8 چینی شہری گرفتار

تمام صورتحال پر اسلام آباد میں چینی سفارتخانہ بھی حرکت میں آیا تھا اور انہوں نے 2 علیحدہ بیانات جاری کیے تھے، پہلے بیان میں غیر قانونی شادیوں کے حوالے سے رپورٹس کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'چین، پاکستان کی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر غیر قانونی شادیوں میں ملوث افراد کو تلاش کررہا ہے'۔

تاہم 10 مئی کو جاری ایک اور بیان میں چین نے اپنے باشندوں کی جانب سے شادی کے بعد پاکستانی لڑکیوں سے زبردستی جسم فروشی کروانے اور ان کے اعضا فروخت کرنے سے متعلق خبریں مسترد کردی تھیں۔

چینی سفارتخانے نے کہا تھا کہ بیرون ملک شادیوں کے معاملے پر چین کا موقف بہت واضح ہے اور یہ قانونی شادیوں کا تحفظ اور جرائم کو روکتا ہے اور اگر کوئی تنظیم یا شخص پاکستان میں سرحد پار شادی کے تحت کوئی جرم کرتا ہے تو چین ان کے خلاف پاکستانی قوانین کے مطابق کارروائی کی حمایت کرتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں