آرمی چیف کی برطانوی چیف آف ڈیفنس سے ملاقات،دفاعی تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال

25 جون 2019
میجر جنرل آصف غفور بھی آرمی چیف کے ہمراہ تھے—فوٹو: ڈی جی آئی ایس پی آر
میجر جنرل آصف غفور بھی آرمی چیف کے ہمراہ تھے—فوٹو: ڈی جی آئی ایس پی آر

پاکستان اور برطانیہ کی عسکری قیادت کے مابین جیو اسٹریٹیجک صورتحال سمیت دفاعی تعاون بڑھانے سے متعلق امور زیر بحث آئے۔

لندن میں موجودہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے وفد کے ہمراہ وزرات دفاع میں برطانوی چیف آف ڈیفنس جنرل سر نیک کارٹر سے ملاقات کی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم اور آرمی چیف کی ملاقات،ملکی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے ٹوئٹ میں بتایا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے برطانیہ میں وزارت دفاع کا دورہ کیا جہاں چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل سر نیک کارٹر نے آرمی چیف کا استقبال کیا۔

انہوں نے بتایا کہ دنوں وفود کے مابین خطے کی مجموعی صورتحال اور دوطرفہ عسکری تعاون بڑھنے پر تبادلہ خیال ہوا۔

واضح رہے کہ میجر جنرل آصف غفور بھی آرمی چیف کے ہمراہ تھے۔

مزیدپڑھیں: آرمی چیف کے امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا کے فوجی سربراہان سے رابطے

خیال ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ 20 جون کو برطانیہ پہنچے جہاں انہوں نے برطانونی رہنماؤں اور عسکری قیادت سے سیکیورٹی امور پر تبادلہ خیال کیا۔

علاوہ ازیں اتوار آرمی چیف نے اپنے وفد کے ہمراہ پاکستان اور جنوبی افریقا کے مابین کھیلے جانے والے ورلڈ کپ میچ بھی دیکھا۔

اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ اس سے قبل آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے عالمی سیکیورٹی اور عسکری تنازعات پر مشتمل تھینک ٹینک ’انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹیڈیز‘ میں پاکستان میں سیکیورٹی امور سے متعلق اظہار خیال کیا۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف نے 14 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ’پاکستان دیرپا، پائیدار اور ناقابل تردید امن اور استحکام کرنے والا ہے جس میں مکمل کامیابی کے لیے عالمی شراکت داری اور تعاون ضروری ہے‘۔

اس موقع پر آرمی چیف نے کہا کہ ’بہتر سیکیورٹی کے نتیجے میں بیرونی سرمایہ کاری کے رجحانات میں اضافہ ہوا جو ممالک کے درمیان رابطے کا اہم ذریعہ ہے‘۔

انہوں نے واضح کیا کہ ’جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اور استحکام کا گہرا تعلق تقاضہ کرتا ہے کہ طویل عرصے سے زیر التوا تنازعات کا حل نکالا جائے‘۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 25 جون 2019 کو شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں