امریکا کی مذاکرات کی پیشکش دھوکا ہے، ایرانی سپریم لیڈر

اپ ڈیٹ 26 جون 2019
آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا ہے کہ اگر ہمارے ہاتھ میں ہتھیار ہوں تو امریکا قریب آنے کی جراب بھی نہیں کرے گا — فائل فوٹو/رائٹرز
آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا ہے کہ اگر ہمارے ہاتھ میں ہتھیار ہوں تو امریکا قریب آنے کی جراب بھی نہیں کرے گا — فائل فوٹو/رائٹرز

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش 'دھوکا' ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای کے سرکاری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ 'مذاکرات ایک دھوکا ہے جو وہ چاہتے ہیں، آپ کے ہاتھ میں ہتھیار ہو تو وہ قریب آنے کی جرات بھی نہیں کریں گے'۔

انہوں نے کہا کہ 'امریکا کہتا ہے کہ ہتھیار ڈال دو تاکہ ہم جو تمہارے ساتھ کرنا چاہیں کرلیں، یہی ان کے مذاکرات ہیں'۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ایران نے امریکی سائبر حملوں کا دعویٰ مسترد کردیا

خیال رہے کہ چند روز قبل ایران کی پاسداران انقلاب نے جنوبی ساحلی پٹی پر امریکی جاسوس ڈرون مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا۔

دوسری جانب امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) نے تصدیق کی تھی کہ ایرانی فورسز نے نگرانی پر مامور امریکی نیوی کے ڈرون آر کیو-4 گلوبل ہاک مار گرایا ہے، تاہم ان کا اصرار تھا کہ ڈرون کو بین الاقوامی فضائی حدود میں بلاوجہ نشانہ بنایا گیا۔

واضح رہے کہ امریکا نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر تنازع میں شدت کے بعد تہران کو دباؤ میں لانے کے لیے خلیج فارس میں بی 52 بمبار سمیت متعدد طیارے اور جنگی بحری بیڑا اتارنے کے بعد اسالٹ شپ اور پیٹرائٹ میزائل دفاعی نظام تعینات کیے تھے۔

گزشتہ ایک ماہ کے اندر امریکا، مشرق وسطیٰ میں مرحلہ وار ڈھائی ہزار فوجیوں کی تعیناتی کا اعلان کرچکا ہے۔

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سیکیورٹی مشیر جان بولٹن نے کہا تھا کہ مذکورہ اقدام کا مقصد ایران کو واضح اور غیر مبہم پیغام دینا ہے کہ اگر اس نے امریکا یا خطے میں اس کے کسی پارٹنر پر حملہ کیا تو نتائج سنگین ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر نے ایران پر مزید پابندیوں کے حکم نامے پر دستخط کردیئے

اسی دوران خلیج عمان میں 4 تیل بردار جہازوں پر حملہ ہوا اور امریکا نے حملے کا الزام ایران پر عائد کیا۔

دوسری جانب ایران نے امریکی الزام کو من گھڑت قرار دے کر مسترد کردیا تھا۔

بعد ازاں خلیج عمان میں ایک مرتبہ پھر 2 تیل برداروں پر حملہ کیا گیا جس کا الزام بھی ایران پر عائد کیا گیا تھا جسے بھی ایران نے مسترد کردیا۔

24 جون کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای اور فوجی کمانڈروں پر مالی پابندیوں سے متعلق حکم نامے پر دستخط کیے اور کہا تھا کہ ایران کے سپریم لیڈر جارحیت کے ذمہ دار ہیں۔

25 جون کو ایران کے صدر حسن روحانی نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای پر نئی امریکی پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ (وائٹ ہاؤس) کو ایک مرتبہ پھر ذہنی طور پر بیمار قرار دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں