بلوچستان کے مسائل کے حل کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی، پرویز خٹک

اپ ڈیٹ 27 جون 2019
بی این پی مینگل کے ساتھ 6 نکاتی معاہدہ ہوا تھا، جس پر قائم ہیں— فوٹو: ڈان نیوز
بی این پی مینگل کے ساتھ 6 نکاتی معاہدہ ہوا تھا، جس پر قائم ہیں— فوٹو: ڈان نیوز

وزیر دفاع پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ حکومت اور بلوچستان نیشنل پارٹی(مینگل) کے درمیان اختلافات نہیں،بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

اسلام آباد میں اختر مینگل کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز خٹک نے کہا کہ حکومت اور بلوچستان نیشنل پارٹی ( بی این پی ) مینگل کے درمیان کوئی اختلافات نہیں۔

پرویز خٹک نے کہا کہ ملکی مفاد کے لیے دونوں جماعتیں مل کر کام کررہی ہیں، بی این پی مینگل کے ساتھ 6 نکاتی معاہدہ ہوا تھا، جس پر قائم ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

مزید پڑھیں: اخترمینگل کا اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ

گوادر میں صنعت اور لوگوں کے آنے کی وجہ سے یہ خدشہ تھا کہ غیر ملکی افراد شناختی کارڈ لے کر بلوچستان کا حصہ بن گئے تو اکثریت، اقلیت بن جائے گی۔

وزیر دفاع نے کہا کہ ہم نے یقین دہانی کروائی ہے کہ اسمبلی میں اس حوالے سے بِل لایا جائے گا کہ وہاں آنے اور رہائش اختیار کرنے والے غیر ملکی افراد کو شناخت نہہیں دی جائے گی تاکہ گوادر اور بلوچستان کو نقصان نہ پہنچے۔

پرویز خٹک نے کہا کہ بلوچستان میں کانیں بہت زیادہ ہیں، ہمارا معاہدہ ہوا ہے کہ جب بھی وہاں کام شروع ہوگا وفاقی حکومت کی جانب سے ریفائنری بنے گی جو سونے کو ریفائن کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پانی کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے بہت سارے چھوٹے ڈیم قائم کیے جائیں گے جبکہ 2 بڑے ٰڈیموں ہنگول اور بولان کو پی ایس ڈی پی میں ڈال دیا ہے،ان کی فزیبلٹی مکمل ہوتے ہی کام شروع ہوجائے گا۔

وزیر دفاع نے کہا کہ بلوچستان کو سرکاری محکموں میں 6 فیصد نمائندگی حاصل ہونے کے وعدے کو پورا کیا جائے گا اور افغان مہاجرین سے متعلق ہم چاہتے ہیں کہ وہ عالمی معاہدوں کے تحت باعزت طریقے سے اپنے ملک چلے جائیں۔

وزیراعظم نے لاپتہ افراد کا مسئلہ حل کرنے کی یقین دہانی کروائی، اختر مینگل

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا کہ اگست 2018 میں طے پانے والوں معاہدوں میں تاخیر کی وجہ سے غلط فہمیاں پیدا ہوئیں، بلوچستان کےمسائل میں دلچسپی لینےپرتحریک انصاف کاشکریہ ادا کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا مسئلہ دیرینہ اور سیاسی بھی ہے اور ہم نے بلوچستان کے مسائل سیاسی انداز میں حل کرنے کی کوشش کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بی این پی مینگل کا حکومتی اتحاد سے راہیں جدا کرنے کا عندیہ

اختر مینگل نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ بلوچستان کے معاملات کو سیاسی طریقے سے حل نہیں کیا گیا اور ماضی کی طرح پھر بلوچستان کے لوگوں کو لاٹھی یا بندوق کے زور سے ہانکتے ہوئے سمجھانے کی کوشش کی گئی تو اس کے ہمیشہ خطرناک نتائج نکلے ہیں اور آئندہ بھی ایسے ہی نتائج نکلیں گے۔

بی این پی مینگل کے سربراہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے وفود نے پی ٹی آئی سے ملاقات کی تھی، کل وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں بالخصوص لاپتہ افراد کا مسئلہ زیرِ بحث رہا کیونکہ اسے حل کیے بغیر باقی معاملات کو آگے نہیں بڑھ سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے یقین دہانی کروائی کہ لاپتہ افراد کے مسئلے کو نہ صرف حل کریں گے بلکہ ان کی بازیابی کے لیے جلد پیش رفت ہوگی۔

اختر مینگل نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل کو آج تک کوئی سمجھ نہیں پایا، کوئی کہتا ہے کہ یہ سرداروں کا مسئلہ ہے، کوئی کہتا ہے جہالت کا مسئلہ ہے، کوئی کہتا ہے کہ بیرونی مداخلت ہے یا قوم پرستوں کی انا کا مسئلہ ہے۔

مزید پڑھیں: بی این پی مینگل لاپتہ افراد کے مسئلے پر آرمی چیف سے ملاقات کی خواہاں

انہوں نے کہا کہ میں نے بجٹ تقریر میں تجویز پیش کی تھی یہ سیاسی مسئلہ ہے اسے سیاسی لوگ ہی سمجھ پائیں گے، بیوروکریٹ اور اسٹیبلشمنٹ نہیں سمجھ پائیں گے، اس لیے سیاسی رہنماؤں اور منتخب نمائندگان کی کمیٹی بنائی جائے جو خود جا کر بلوچستان کا دورہ کرے اور وہاں کے لوگوں سے مل کر ان کے خدشات معلوم کریں اور اس کا حل تلاش کرے۔

بی این پی کے سربراہ نے کہا کہ وہ کمیٹی اسمبلی میں رپورٹ پیش کرے، اسمبلی جو فیصلہ کرے گی ہمیں منظور ہوگا۔

اختر مینگل کا کہنا تھا کہ این ایف سی میں کٹوتی اور اٹھارویں ترمیم کے خاتمے سے متعلق وزیراعظم عمران خان نے یقین دہانی کروائی ہے کہ ایسا کچھ نہیں ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں