فرانس: خواتین کی جانب سے برقینی پہن کر نہانے کے بعد سوئمنگ پول بند

29 جون 2019
گرونوبل میں برقینی پر پابندی عائد ہے—فوٹو: شٹر اسٹاک
گرونوبل میں برقینی پر پابندی عائد ہے—فوٹو: شٹر اسٹاک

یورپی ملک فرانس کے جنوب مشرقی شہر گرونوبل میں حکام نے 2 عوامی سوئمنگ پولز کو اس وقت بند کردیا جب ان پولز میں مسلمان خواتین برقینی پہن کر نہانے پہنچیں۔

گرونوبل میں عوامی سوئمنگ پولز کو بند کرنے کا واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب کہ فرانس سمیت یورپ بھر میں شدید گرمی کی لہر جاری ہے اور لوگ ہیٹ اسٹروک سے بچنے کے لیے سوئمنگ پولز کا رخ کر رہے ہیں۔

برطانوی اخبار ’دی گارجین‘ کے مطابق گروبوبل کے سوئمنگ پولز پر تعینات گارڈز نے 2 عوامی سوئمنگ پولز کو اس وقت بند کردیا جب وہاں 2 مسلمان خواتین مکمل پردے والا سوئمنگ کا لباس برقینی پہن کر پہنچیں۔

برقینی میں خواتین کا جسم مکمل پردے میں رہتا ہے—فوٹو: شٹر اسٹاک
برقینی میں خواتین کا جسم مکمل پردے میں رہتا ہے—فوٹو: شٹر اسٹاک

حکام کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں سوئمنگ پولز کو بند کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ قدم امن امان کو یقینی بنانے کے لیے اٹھایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: خواتین کا فرانس میں برقینی پہن کر سوئمنگ پول میں احتجاج

تاہم اطلاعات ہیں کہ سوئمنگ پولز میں خواتین کو ہراساں کیے جانے جیسے مسائل کی وجہ سے بھی سوئمنگ پولز کو بند کیا گیا۔

گرونوبل میں عوامی سوئمنگ پولز کو بند کرنے کا واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب کہ گزشتہ ہفتے ہی اسی شہر میں سماجی تنظیم سٹیزن الائنس آف گرونوبل اور امریکی سماجی کارکن خواتین کی جانب سے خواتین نے پابندی کے باوجود برقینی پہن کر سوئمنگ پول میں نہاکر منفرد احتجاج کیا تھا۔

یورپی و امریکی خواتین برقینی کا بہت زیادہ استعمال کرتی ہیں—فوٹو: شٹر اسٹاک
یورپی و امریکی خواتین برقینی کا بہت زیادہ استعمال کرتی ہیں—فوٹو: شٹر اسٹاک

امریکی سماجی کارکن روزا پارکس کی جانب سے مئی 2019 میں شروع کی گئی ’آپریشن برقینی‘ مہم کے تحت رواں برس 24 جون کو خواتین نے برقینی پہن کر گرونوبل کے سوئمنگ پولز میں نہایا تھا اور برقینی پر پابندی کے خلاف نعرے بازی بھی کی تھی۔

اس منفرد احتجاج میں مسلمان خواتین سمیت غیر مسلمان خواتین نے بھی اظہار یکجہتی کے طور پر برقینی پہن کر سوئمنگ پول میں نہایا اور حکام کو پیغام دیا کہ یہ لباس دہشت گردی کی علامت نہیں بلکہ خودمختاری کی علامت ہے۔

مسلمان خواتین برقینی کو اپنا بنیادی حق قرار دیتی ہیں—فوٹو: شٹر اسٹاک
مسلمان خواتین برقینی کو اپنا بنیادی حق قرار دیتی ہیں—فوٹو: شٹر اسٹاک

گرونوبل میں برقینی پہننے پر پابندی عائد ہے، تاہم پھر بھی خواتین نے برقینی پہن کر سوئمنگ پول میں نہایا تھا۔ پابندی کے باوجود برقینی پہننے والی 2 خواتین پر حکام نے جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔

تاہم اب برقینی کے ساتھ سوئمنگ پول میں نہانے کے لیے آنے والی 2 مسلمان خواتین کی آمد کے بعد شہر کے 2 عوامی سوئمنگ پول بند کردیے گئے۔

خیال رہے کہ فرانس میں ابتدائی طور پر دہشت گردانہ حملوں کے پیش نظر 2011 میں مکمل حجاب اور برقینی پر پابندی عائد کی گئی تھی، تاہم یورپین عدالت اور مقامی عدالتوں نے اس فیصلے کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔

گزشتہ ہفتے گرونوبل میں خواتین نے برقینی پہن کر سوئمنگ پول میں نہا کر منفرد احتجاج کیا تھا—سٹیزن الائنس آف گرونوبل
گزشتہ ہفتے گرونوبل میں خواتین نے برقینی پہن کر سوئمنگ پول میں نہا کر منفرد احتجاج کیا تھا—سٹیزن الائنس آف گرونوبل

بعد ازاں 2014 میں فرانس نے حجاب اور برقینی سے پابندی ہٹادی، مگر 2016 میں ایک بار پھر برقینی پر پابندی عائد کی گئی، جس کے خلاف کئی تنظیموں نے عدالتوں میں درخواستیں دائر کیں۔

مختلف تنظیموں کی جانب سے برقینی پر پابندی کے خلاف درخواستیں دائر کیے جانے کے بعد فرانسیسی عدالتوں نے اس پر عام پاپندی کو غیر قانونی قرار دیا، تاہم گرونوبل سمیت کئی شہروں میں 2017 سے برقینی پر پابندی عائد ہے۔

حکام کے مطابق برقینی پہننے والی خواتین کو سوئمنگ پول میں دیکھ کر لوگ خوف زدہ ہوجاتے ہیں۔

برقینی سوئمنگ کا ایک ایسا لباس ہے، جس میں خواتین کا پورا جسم ڈھانپا ہوا ہوتا ہے اور یہ لباس زیادہ تر یورپی و امریکی مسلمان خواتین سوئمنگ کے دوران کرتی ہیں۔

فرانس مسلمانوں کی آبادی والا سب سے بڑا یورپی ملک ہے—فائل فوٹو: اے پی
فرانس مسلمانوں کی آبادی والا سب سے بڑا یورپی ملک ہے—فائل فوٹو: اے پی

تبصرے (0) بند ہیں