ججز کے خلاف حکومتی ریفرنسز: سپریم جوڈیشل کونسل میں دوسرا اجلاس

اپ ڈیٹ 02 جولائ 2019
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر  برطانیہ میں مبینہ طور پر جائیدادیں رکھنے کا الزام ہے—فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر برطانیہ میں مبینہ طور پر جائیدادیں رکھنے کا الزام ہے—فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ

اسلام آباد: سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جے سی) میں ملک کی اعلیٰ عدلیہ کے 2 ججز جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس کے۔ کے آغا کے خلاف حکومتی ریفرنسز پر دوسرا اجلاس ہوا جبکہ وکلا برادری 2 دھڑوں میں تقسیم نظر آئی۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس گلزار احمد، جسٹس شیخ عظمت سعید، سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی محمد شیخ اور پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ پر مشتمل سپریم جوڈیشل کونسل کے 5 اراکین سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس کریم خان آغا کے خلاف برطانیہ میں مبینہ طور پر جائیدادیں رکھنے سے متعلق ریفرنسز کی سماعت کرنے والوں میں شامل تھے۔

اس سے قبل 14 جون کو سپریم جوڈیشل کونسل کی پہلی کارروائی میں ریفرنسز کے قابل سماعت ہونے کا جائزہ لیا گیا تھا جبکہ اٹارنی جنرل انور منصور خان نے ریفرنس سے متعلق حکومتی موقف سے آگاہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ججز کے خلاف ریفرنسز: سپریم جوڈیشل کونسل کا پہلا اجلاس ختم

دوسری جانب وکلا برادری کی سب سے بڑی تنظیم پاکستان بار کونسل (پی بی سی) نے ججز کی حمایت اور ریفرنسز کے خلاف یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا تھا اور اس سلسلے میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس سی بی اے) کے صدر امان اللہ کنرانی اور پی بی سی کے وائس چیئرمین امجد شاہ نے احتجاج کیا۔

ادھر کراچی میں بھی وکلا نے سپریم جوڈیشل کونسل میں ججز کے خلاف ریفرنس پر عدالتوں کا بائیکاٹ کیا۔

کراچی کے سٹی کورٹ، ملیر کورٹ، خصوصی عدالت اور ٹریبیونلز میں مکمل ہڑتال رہی اور سائلین اور وکلا کو عدالتی احاطے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔

تاہم وکلا برادری کے ایک طبقے کی جانب سے اس احتجاج اور یوم سیاہ کی کال کو مسترد کرتے ہوئے معمول کے مطابق کارروائی جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

ادھر ڈان اخبار کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 14 جون کو سپریم جوڈیشل کونسل نے سماعت کے بعد دستاویز ججز کے ساتھ شیئر کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور ہدایت کی تھی کہ وہ رضاکارانہ طور پر ان تمام الزامات پر اپنی پوزیشن واضح کریں۔

تاہم ججز کو سپریم جوڈیشل کونسل پروسیجر آف انکوائری 2005 کے تحت باضابطہ طور پر کوئی شوکاز نوٹس جاری نہیں کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کون ہیں؟

علاوہ ازیں یہ واضح نہیں ہے کہ آیا دونوں ججز خود سپریم جوڈیشل کونسل میں پیشن ہوں گے یا آیا وہ تحریری جواب جمع کروائیں گے یا ان کے پسند کے وکیل کونسل کے سامنے ان کی نمائندگی کریں گے۔

لائرز ایکشن کمیٹی کی جانب سے پاکستان بار کونسل کی دی گئی یوم ساہ کی کال کو مسترد کردیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر امان اللہ کنرانی نے مختلف بار کونسلز اور بار ایسوسی ایشنز کو متحد ہوکر احتجاج کی کال دی تھی اور اپنی صفوں میں اتحاد برقرار رکھنے پر زور دیا تھا۔

تاہم مختلف بار کونسلز اور بار ایسوسی ایشن جیسے اسلام آباد بار ایسوسی ایشن، پنجاب بار کونسل، ملتان بار ایسوسی ایشن، سرگودھا بار ایسوسی ایشن، منڈی بہاالدین بار ایسوسی ایشن اور دیگر نے اس ہڑتال کی کال کو مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ وہ 2007 کی وکلا تحریک کے ایونٹس کو دہرائیں گے نہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں