زرداری کا انٹرویو نیب، پارلیمان کے قوانین کے خلاف تھا، فردوس عاشق اعوان

04 جولائ 2019
فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ نیب میں زیر حراست ملزم پارلیمنٹ میں کیمروں کے ساتھ انترویوز نہیں دے سکتا — فائل فوٹو/ڈان نیوز
فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ نیب میں زیر حراست ملزم پارلیمنٹ میں کیمروں کے ساتھ انترویوز نہیں دے سکتا — فائل فوٹو/ڈان نیوز

وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین آصف علی زرداری کا نجی چینل کو دیا گیا انٹرویو نیب اور پارلیمانی قوانین کے خلاف تھا جس کی وجہ سے اسے روکا گیا۔

یہ بات حکومتی ترجمان نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات میں سینیٹر غوث محمد خان نیازی کے سوال کے جواب میں کہی۔

واضح رہے کہ 2 روز قبل آصف علی زرداری کا انٹرویو نجی نیوز چینل پر چند منٹ تک چلنے کے فوری بعد ہٹا دیا گیا تھا۔

فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ انٹرویو کو پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے تحت 3 وجوہات کی بنا پر ہٹایا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'نیب میں زیر حراست ملزم پارلیمنٹ میں کیمروں کے ساتھ انٹرویوز نہیں دے سکتا'۔

مزید پڑھیں: 'آصف علی زرداری کا انٹرویو نشر ہونے سے روک دیا گیا'

انہوں نے کہا کہ 'پارلیمنٹ میں کیمرے لانے کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی کی اجازت ضروری ہوتی ہے جس کے بغیر کیمرا اندر بھی نہیں لایا جا سکتا'۔

انہوں نے بتایا کہ 'پارلیمنٹ سے باہر میڈیا سے بات چیت کے لئے جگہ مختص کی گئی ہے تاہم پارلیمنٹ کے قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے انٹرویو دیا گیا تھا'۔

بعد ازاں ایک صحافی نے سوال کیا کہ طالبان کے دہشت گرد احسان اللہ احسان کا انٹرویو چلنے کی اجازت کیسے دی گئی تھی جس پر انہوں نے جواب دیا کہ 'کیا احسان اللہ احسان اس وقت نیب کی حراست میں تھے، کیا وہ زیر تفتیش قیدی تھے، کیا ان کا انٹرویو پارلیمنٹ کے اندر غیر قانونی طور پر لائے گئے کیمروں کے ساتھ ہوئے تھے'۔

کردار کشی، جھوٹی خبروں پر بحث

سینیٹر فیصل جاوید جو اجلاس کی صدارت کر رہے تھے نے سینیٹر رحمٰن ملک کی آصف علی زرداری کو کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں 'بطور کردار کشی کے متاثرہ شخص' بلانے کی تجویز مسترد کردی اور کہا کہ زرداری پارلیمنٹ کے رکن ہیں اور اس معاملے پر ایک اور کمیٹی بنی ہوئی ہے۔

رحمٰن ملک نے اجلاس کے دوران جھوٹی خبروں کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ ایسی خبروں کو روکنے کے لیے قوانین ترتیب دیے جانے چہیے۔

انہوں نے کہا کہ ' ساتھ بیٹھ کر جھوٹی خبریں نشر ہونے کے عمل کو روکنے کے لئے اتفاق رائے سے فیصلہ کیا جائے، میں صرف اپنی پارٹی ہی نہیں بلکہ تمام جماعتوں کی بات کر رہا ہوں، سینیٹ کی ذیلی کمیٹی تشکیل دیکر متعلقہ قوانین میں ترمیم کے لئے تجاویز دی جائیں'۔

یہ بھی پڑھیں: صحافتی اداروں کیلئے مشکل ملک

فردوس عاشق اعوان نے بھی جھوٹی خبروں پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ 'حکومت کہیں بھی سینسرشپ نہیں لگانا چاہتی'۔

انہوں نے کہا کہ 'پی ٹی اے کو جھوٹی خبروں سے متعلق لائحہ عمل تیار کرنے کی ہدایت کی ہے، آج کے حالات میں پیمرا میں بھی بہتری لانے کی ضرورت ہے'۔

سوشل میڈیا کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'بغیر کچھ سوچے سمجھے سوشل میڈیا پر باتیں پھیلائی جاتی ہیں'۔

انہوں نے زور دیا کہ سوشل میڈیا کو مانیٹر کرنے کے لیے نظام بنانے کی ضرورت ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Pindi WALA Jul 04, 2019 04:29am
wazir i biyanat