قائمہ کمیٹی نے جسٹس اتھارٹی بل منظور کرلیا

04 جولائ 2019
قائمہ کمیٹی نے بل منظور کرنے کے بعد اسے قومی اسمبلی بھجوادیا—تصویر: شٹر اسٹاک
قائمہ کمیٹی نے بل منظور کرنے کے بعد اسے قومی اسمبلی بھجوادیا—تصویر: شٹر اسٹاک

اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے ’لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی بل2019‘ کی منظوری دے دی۔

اس بل کا مقصد معاشرے کے غریب اور کمزور طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کو انصاف تک رسائی کے لیے قانونی اور مالی معاونت فراہم کرنا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت قانون و انصاف کی متعارف کروائے گئے بل کے تحت معمولی معاملات اور مجرمانہ مقدمات میں معاونت فراہم کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: قانون و عدالتی نظام میں اصلاحاتی پیکیج کو حتمی شکل دی جائے، عمران خان

اس بل کے نفاذ کے لیے اسلام آباد میں ایک جسٹس اتھارٹی کے قیام کی بھی تجویز دی گئی ہے جو اپنے دفاتر ملک بھر میں کھول سکتی ہے۔

اس اتھارٹی کی سربراہی وزیر انسانی حقوق، اٹارنی جنرل، ہر صوبے اور وفاق کے ایڈوکیٹ جنرل، متعلقہ وزارتوں کے سیکریٹریز، پاکستان بار کونسل کے نائب چیئرمین اور دیگر پر مشتمل اعلیٰ سطحی بورڈ کرے گا۔

قائمہ کمیٹی نے بل منظور کرنے کے بعد اسے قومی اسمبلی بھجوادیا۔

اس ضمن میں جب پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رکنِ قومی اسمبلی نفیسہ شاہ نے وزیر قانون ڈاکٹر فروغ نسیم نے پوچھا کہ کیا مجوزہ جسٹس اتھارٹی خاتون وکلا کو بھی معاونت فراہم کرے گی تو انہوں نے جواب دیا کہ صرف مجمرمانہ مقدمات میں تعاون کرے گی اس کے علاوہ غریب قیدیوں کے جرمانوں کی ادائیگی میں مدد کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: وزارت قانون کا 100 روز کا ایجنڈا مکمل، قانونی پیکج تیار کرلیا گیا

اس کے علاوہ قائمہ کمیٹی نے لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر ہونے والے حملے اور سیالکوٹ کی ضلعی جیل میں ججز کے قتل کے معاملے پر بھی غور کیا۔

کمیٹی نے کمیشن کی رپورٹ پر عملدرآمد کے لیے تجاویز کا جائزہ بھی لیا جس میں اپنی ذمہ داریوں سے غفلت برتنے والے پولیس اہلکاروں کو تعینات نہ کرنے کا کہا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں