آرمی چیف کا حکومت کی سخت معاشی پالیسیوں کا دفاع

04 جولائ 2019
آرمی چیف جنرل ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو) میں منعقدہ کور کمانڈر اجلاس سے خطاب کررہے تھے—تصویر: ڈان اخبار
آرمی چیف جنرل ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو) میں منعقدہ کور کمانڈر اجلاس سے خطاب کررہے تھے—تصویر: ڈان اخبار

اسلام آباد: چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے حکومت کے سخت معاشی اقدامات کا دفاع کرتے ہوئے انہیں ناگزیر قرار دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آرمی چیف جنرل ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو) میں منعقدہ کور کمانڈر اجلاس سے خطاب کررہے تھے جس میں ملک کی اقتصادی اور داخلی صورتحال پر تبادلہ خیال کے ساتھ ساتھ خارجی سطح پر درپیش چیلنجز پر غور کیا گیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق ’چیف آف آرمی اسٹاف نے شرکا کو ملکی معیشت کو مضبوط کرنے اور بہتر بنانے کے لیے اٹھائے حکومتی اقدامات سے بھی آگاہ کیا‘۔

یہ بھی پڑھیں: پاک فوج کا افغان مفاہمتی عمل کی حمایت کا اظہار

بڑے مالیاتی خسارے۔ شدید مہنگائی اور مجموعی ملکی پیداوار کی کم شرح کے بارے میں حکومت نے مالی سال 20-2019 کے بجٹ میں نئے ٹیکس نافذ اور ٹیکس ریٹ میں اضافہ کر کے ریونیو جمع کرنے کی جارحانہ حکمت عملی اپنائی ہے۔

اس کے علاوہ سبسڈیز بھی واپس لے لی گئیں اور فارن ایکسچینج ریٹ بھی مارکیٹ کی ڈائنامکس سے تعلق رکھتا ہے جس کی وجہ سے روپے کی قدر میں غیر معمولی کمی آئی۔

اسی طرح توانائی کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا اور اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ بھی بڑھادیا، ان میں سے زیادہ تر اقدامات ممکنہ طور پر عالمی مالیاتی فنڈ کے اسٹاف لیول کی سطح ہر ہونے وال مذاکرات کے تناظر میں اٹھائے گئے۔

مزید پڑھیں: کشمیریوں پر بھارتی مظالم سے مزید آگ بھڑک رہی ہے، کور کمانڈرز کانفرنس

خیال رہے کہ قومی ترقیاتی کونسل کا حصہ بننے کے بعد رواں ہفتے کے دوران یہ دوسری موقع ہے جب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے معیشت کے بارے میں گفتگو کی۔

اس سے قبل انہوں نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں منعقدہ سیمینار میں معاشی بحران کو ماضی یں کیے گئے غلط فیصلوں کا شاخسانہ قرار دیا اور اس سے نمٹنے کے لیے حکومت کے اٹھائے جانے والے اقدامات کی تائید کی تھی۔

اس کے ساتھ کور کمانڈر اجلاس میں موجودہ داخلی صورتحال اور کاالعدم تنظیوں کے خلاف کی گئی کارروائیوں پر بھی بات کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: کور کمانڈر اجلاس: جیو اسٹریٹجک ماحول میں تبدیلی پر تبادلہ خیال

دوسری جانب خارجی امور میں بھارت، افغانستان اور ایران پر بھی گفتگو ہوئی اور طالبان اور امریکا کے مابین قطر کے دارلحکومت دوحہ میں ہونے والی بات چیت کے حوالے سے بھی غور کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں