سینئر ججز کے خلاف ریفرنس کی تیسری سماعت پر ’یوم سیاہ‘ کا اعلان

07 جولائ 2019
دونوں سینئر ججز کے خلاف ریفرنس کی تیسری سماعت 12 جولائی کو ہوگی —فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ
دونوں سینئر ججز کے خلاف ریفرنس کی تیسری سماعت 12 جولائی کو ہوگی —فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ

اسلام آباد: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس سی بی اے) کے صدر امان اللہ کنرانی نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس کے کے آغا کے خلاف حکومتی ریفرنس پر تیسری سماعت کے خلاف 12 جولائی کو یوم سیاہ منانے کا اعلان کردیا۔

ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق ایس سی بی اے کے صدر نے اعلامیہ میں کہا کہ تمام بار کونسل اور بار ایسوسی ایشن سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کے ججز کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں۔

یہ بھی پڑھیں: جسٹس فائز کےخلاف ریفرنس میں وکلا کی حمایت کیلئے 17 کروڑ روپے تقسیم

واضح رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جے سی) دونوں ججز کے خلاف ریفرنس کی تیسری سماعت 12 جولائی کو کرے گی۔

اس ضمن میں خیال رہے کہ صدر مملکت نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس کریم خان آغا پر اثاثوں کے حوالے سے مبینہ الزمات عائد کرتے ہوئے سپریم جوڈیشل کونسل سے آرٹیکل 209 کے تحت کارروائی کی استدعا کی تھی۔

پشاور بار کونسل کے وائس چیئرمین سید امجد شاہ پہلے ہی اعلان کرچکے ہیں کہ کونسل صدارتی ریفرنس کے خلاف سپریم کورٹ کی حدود میں احتجاجی مظاہرہ کرےگی۔

مزیدپڑھیں: ’حکومت جسٹس فائز عیسیٰ کو نہیں ہٹاسکتی، فیصلہ سپریم جوڈیشل کونسل کرے گی‘

اعلامیے میں امان اللہ کنرانی نے کہا کہ ان کی سربراہی میں 10 رکنی کمیٹی تشکیل دی جا چکی ہے جو ریفرنس کے خلاف ملک گیر احتجاج کے لیے حکمت عملی کو یقینی بنائے گی۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی تمام وکلا کی نمائندہ تنظیموں سے رابطہ کرے گی اور 2007 والی وکلا تحریک کی طرح مذکورہ تحریک کو کامیاب بنائےگی۔

انہوں نے وکلا سے احتجاج میں شریک ہونے کے لیے خصوصی درخواست کی۔

یہ بھی پڑھیں: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس پر وکلا دھرنا دیں گے، صدر سپریم کورٹ بار

خیال رہے کہ 29 مئی کو ایڈیشنل اٹارنی جنرل زاہد فخرالدین ابراہیم نے حکومت کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کو بعض سینئر ججز کے خلاف ریفرنس بھیجنے پر استعفیٰ دے دیا تھا۔

زاہد فخر الدین ابراہیم نے ریفرنس ججز کا احتساب نہیں بلکہ عدلیہ پر حملہ قرار دیا تھا۔

حکومتی ریفرنس میں الزام لگایا گیا کہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 116 اور 116 (ٹو) کے خلاف ورزی کی اور اپنی اہلیہ اور بچوں کے بیرون ملک اثاثے پوشیدہ رکھے۔

ریفرنس میں مزید الزام لگایا گیا کہ جسٹس کریم خان آغا نے 2018 میں بیرونی اثاثے ظاہر کیے لیکن ان کی قیمت نہیں بتائی۔

تبصرے (0) بند ہیں