خسارے کے شکار قومی اداروں کے 330 ارب روپے کے ریکارڈ قرضے

07 جولائ 2019
مالی سال 18-2017 کے دوران یہ قرضے 2 سو 45 ارب روپے پر تھے۔ — فائل فوٹو: ٹوئٹر
مالی سال 18-2017 کے دوران یہ قرضے 2 سو 45 ارب روپے پر تھے۔ — فائل فوٹو: ٹوئٹر

پاکستان کے پہلے سے خسارے کے شکار قومی اداروں نے نجی بینکوں سے گزشتہ مالی سال کے دوران 36 فیصد زائد کے قرضے لیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 19-2018 کے اختتام پر اداروں کے مجوعی قرضے 10 کھرب 68 ارب روپے تک پہنچ گئے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق نقصان میں چلنے والے اداروں نے راوں 19-2018 کے دوران 3 سو 29 ارب 70 کروڑ روپے کے قرضے لیے جبکہ مالی سال 18-2017 کے دوران یہ قرضے 2 سو 45 ارب روپے جبکہ 17-2016 کے دوران یہ قرضے 2 سو 54 ارب روپے پر تھے۔

جب پاکستان تحریک انصاف اقتدار میں آئی تو اس نے ابتدائی طور پر "خودمختار مالی فنڈ" کے قیام کی بات کی جسے انہوں نے سرمایہ کمپنی کا نام دیا جس کے سائے تلے تمام ریاستی اداروں کو جمع کرنا تھا۔

مزید پڑھیں: خسارے کے شکار ادارے 5 ماہ میں ایک سو 15 ارب روپے قرض لے چکے

حکومت نے سرمایہ کمپنی بنائی اور اس کے لیے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا بھی تقرر کیا جنہوں نے بعد میں چیئرمین کا انتخاب کیا۔

عمران خان کی کابینہ کے وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا تھا کہ حکومت نقصان میں چلنے والے قومی اداروں کی قسمت کا فیصلہ ان کی کارکردگی کی بنیاد پر کرے گی اور دیکھا جائے گا کہ کونسا ادارہ حکومت کے ماتحت کام کرتا رہے گا اور کس کی نجکاری کردی جائے گی۔

واں مالی سال کے اختتام پر نجکاری کی فہرست تیار کی جانی تھی لیکن سرمایہ کمپنی کے چیئرمین سمیت اکثر بورڈ آف ڈائریکٹرز مستعفی ہوگئے۔

حال ہی میں وزیر ریلوے کی جانب سے ارادے کی آمدن میں اضافے کے دعوے کے باوجود ریلوے کو بھاری نقصان کا سامنا ہے۔

یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ گزشتہ دور حکومت کے دوران وزارت ریلوے سنبھالنے والے خواجہ سعد رفیق بھی اسے منافع بخش ادارہ نہ بناسکے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے 6 ارب ڈالر قرض کی منظوری دے دی

پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی بات کی جائے تو گزشتہ حکومت نے اس کی معاونت کے لیے 20 ارب روپے کے بیل آؤٹ پیکیج کا اعلان کیا تھا لیکن اس کے باوجود قومی ایئر لائن خسارے سے باہر نہ آسکی اور اس کا بڑے پیمانے پر بینکوں سے قرضے اور حکومتی امداد پر انحصار رہا۔

سال 2016 میں اس وقت کے وزیرخزانہ اسحٰق ڈار نے اعلان کیا تھا کہ پی آئی اے 26 فیصد شیئر کو فروخت کردیا جائے گا تاہم ادارے میں موجود یونینز اور پارلیمنٹ میں اپوزیشن جماعتوں کی وجہ سے وہ اس کے شیئرز کی فروخت میں کامیاب نہیں ہوسکی۔

خیال رہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کا وعدہ بھی آئی ایم ایف کے معاہدے میں شامل تھا۔

تاہم آئی ایم ایف پروگرام کے حالیہ پیکیج میں موجود ایسی کسی بھی شرائط کو منظر عام پر نہیں لایا گیا۔

واضح رہے کہ آئی ایم ایف نقصان میں چلنے والے قومی اداروں کے بارے میں ہمیشہ تشویش کا شکار رہا ہے اور حکومت سے ہمیشہ ان سے چھٹکارا حاصل کرنے کا کہتا رہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں