ترکی میں 200 سے زائد فوجی اہلکاروں کے وارنٹ گرفتاری جاری

اپ ڈیٹ 09 جولائ 2019
15 جولائی 2016 کو ترکی میں حکومت کا تختہ پلٹنے کے لیے بغاوت کی گئی تھی—فائل فوٹو: اے پی
15 جولائی 2016 کو ترکی میں حکومت کا تختہ پلٹنے کے لیے بغاوت کی گئی تھی—فائل فوٹو: اے پی

ترک پراسیکیوٹر نے استنبول اور صوبہ ازمیر میں 200 فوجی اہلکاروں کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے جن پر دہشت گرد تنظیم فتح اللہ گولن (فیٹو) سے روابط کا الزام ہے۔

ترک خبر رساں ادارے انادولو نیوز کی رپورٹ کے مطابق فتح اللہ ٹیرراسٹ آرگنائزیشن (فیٹو) کی تنظیم کو 2016 میں انقرہ میں ہونے والی بغاوت کا ذمہ دار سمجھا جاتا ہے۔

استنبول پراسیکیوٹر کےمطابق استنبول میں جن 176 فوجیوں کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ان میں حاضر سروس کرنل، لیفٹیننٹ، میجر اور کیپٹن کے عہدے کے فوجی بھی شامل ہیں جبکہ ازمیر میں 20 حاضر سروس اور 5 سابق فوجیوں کے ساتھ ساتھ 10 شہریوں کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: ترکی: مزید 295 فوجیوں کی گرفتاری کے احکامات جاری

اس ضمن میں ذرائع نے شناخت پوشیدہ رکھنے شرط پر بتایا کہ فیٹو کے ترک مسلح افواج میں اثر و رسوخ کی تحقیقات کے سلسلے میں مشتبہ افراد کو تلاش کیا جارہا ہے۔

ازمیر میں مشتبہ افراد پر فون کے ذریعے فیٹو کے ’اماموں‘ کے ساتھ رابطوں کا الزام عائد کیا گیا جبکہ 10 شہریوں کو فیٹو کی انکرپٹڈ میسیجنگ ایپلکیشن استعمال کرنے کا ملزم ٹھہرایا گیا۔

خیال رہے کہ انقرہ نے فیٹو اور اس کے امریکا میں موجود سربراہ فتح اللہ گولن پر 15 جولائی 2016 کی ناکام بغاوت کی سازش کرنے کا الزام لگایا تھا جس میں 251 افراد ہلاک اور 2 ہزار 200 زخمی ہوگئے تھے جبکہ فتح اللہ گولن نے یہ الزام مسترد کردیے تھے۔

مزید پڑھیں: ترکی میں ناکام بغاوت: معطل 500 ججز، پراسیکیوٹرز کا یورپی عدالت سے رجوع

اس کے علاوہ انقرہ کی جانب سے فتح اللہ گولن پر ترک اداروں بالخصوص فوج، پولیس، عدلیہ میں مداخلت کر کے حکومت کو ختم کرنے کے لیے طویل مہم چلانے کا بھی الزام لگایا جاتا ہے۔

دوسری جانب پراسیکیوٹرز نے انقرہ میں بھی 35 ترک فوجیوں کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے جس میں سے اب تک 20 کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

جاری تحقیقات میں پولیس نے دیگر ملزمان کو گرفتار کرنے کے لیے ترکی کے 12 صوبوں اور دارلحکومت میں بھی کارروائیاں کیں۔

تبصرے (0) بند ہیں