اسلام آباد: 4 سالہ بچی کا ’ریپ‘، تحقیقات کیلئے 2 ٹیمیں تشکیل

اپ ڈیٹ 09 جولائ 2019
بھارہ کہو تھانے میں بچی کے والد کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کی گئی—فائل فوٹو: رائٹرز
بھارہ کہو تھانے میں بچی کے والد کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کی گئی—فائل فوٹو: رائٹرز

انسپکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد پولیس محمد عامر ذوالفقار خان نے 4 سالہ بچی کے مبینہ ریپ کی تحقیقات کے لیے 2 تحقیقاتی ٹیمیں تشکیل دے دیں۔

دونوں ٹیموں میں سے ایک کی سربراہی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) انویسٹی گیشن کریں گےجبکہ دوسری کی سربراہی ایس پی (سٹی زون) عامر خان نیازی کریں گے، دونوں ٹیمیں اپنی کارکردگی رپورٹ آئی جی ذوالفقار خان اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) آپریشنز وقار الدین سید کو دیں گے۔

واضح رہے کہ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز(پمز) ہسپتال میں داخل متاثرہ بچی کو گزشتہ روز تشویشناک حالت میں داخل کروایا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد میں 10 سالہ بچی کا زیادتی کے بعد قتل،2 ملزمان گرفتار

ابتدائی طور پر متاثرہ بچی کو پولی کلینک لایا گیا تھا تاہم وہاں ڈاکٹرز کی عدم موجودگی کے باعث پمز ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔

مذکورہ واقعے پر بہارہ کہو تھانے میں بچی کے والد کی مدعیت میں فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کی گئی، جس کے مطابق پیر کو جب بچی گھر سے کھیلنے کے لیے گئی تھی تو اسے جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور گلا دبایا گیا۔

ایف آئی آر میں بتایا گیا کہ بچی گھر کے قریب تشویشناک حالت میں ملی، جس پر والد کی مدعیت میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعا 324 (اقدام قتل) اور 377 بی (جنسی استحصال کی سزا) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

واقعے پر متاثرہ بچی کے والد کا کہنا تھا کہ ہمارے ساتھ ظلم ہوا ہے، یہ معاشرہ اتنا کمزور ہوچکا ہے کہ کل کو کسی کے ساتھ بھی یہ واقعہ ہوسکتا ہے، لہٰذا میں حکومت، وزیراعظم سے انصاف کی اپیل کرتا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں 2 سالہ بچی کا 'ریپ'

ادھر پمز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر امجد محمود کا کہنا تھا کہ بچی کو وینٹی لیٹر پر رکھا ہے، 3 ڈاکٹروں کی ٹیم اسے دیکھ رہی ہے اور وہ جلد بہتر ہوجائے گی۔

دوسری جانب انسپکٹر جنرل پولیس اور ڈی آئی جی آپریشنز نے ہسپتال کا دورہ کیا اور اہل خانہ کو یقین دہانی کروائی کہ پولیس ذمہ داروں کو گرفتار کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ تمام وسائل کو استعمال کرتے ہوئے ملزم کو کیفرکردار تک پہنچائیں گے، اس وقت 30 سے 35 مشتبہ افراد ہمارے پاس ہیں، جن سے تفتیش چل رہی ہے اور شک کی بنیاد پر تفتیش کو مزید آگے بڑھائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں