تھر پاور پلانٹ کے کمرشل آپریشنز کا مقررہ مدت میں آغاز

اپ ڈیٹ 10 جولائ 2019
یہ ایک نمایاں کامیابی جس کا خواب 27 سال سے کروڑوں پاکستانی دیکھ رہے تھے، ای پی ٹی ایل — فوٹو بشکریہ اینگرو کول مائننگ کمپنی
یہ ایک نمایاں کامیابی جس کا خواب 27 سال سے کروڑوں پاکستانی دیکھ رہے تھے، ای پی ٹی ایل — فوٹو بشکریہ اینگرو کول مائننگ کمپنی

اسلام آباد: تھر میں کوئلے سے 660 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے اور کوئلے کی کان کے منصوبے میں ملوث اینگرو پاورجین تھر پرائیوٹ لمیٹڈ (ای پی ٹی ایل) نے پاور پلانٹ کا معائنہ مکمل کرنے کے بعد کمرشل آپریشنز کا آغاز مقررہ مدت میں کردیا۔

کمپنی کی جانب سے جاری ہونے والے بیانیے میں کہا گیا کہ ’کان کنی اور بجلی کے منصوبے میں کمرشل آپریشنز ڈیٹ (سی او ڈی) کا سنگ میل عبور کرنا ایک نمایاں کامیابی ہے جس کا خواب 27 سال سے کروڑوں پاکستانی دیکھ رہے تھے‘۔

مزید پڑھیں: تھر کول منصوبے سے پہلی مرتبہ بجلی کی پیداوار

ای پی ٹی ایل اینگرو اینرجی اور سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی (ایس ای سی ایم سی) کی ملکیت رکھنے والی کمپنی ہے جو سندھ حکومت اور اینگرو اینرجی کے اشتراک سے بنی ہے۔

ریکارڈ وقت، شیڈول کے مطابق اور لاگت کے تخمینے کے اندر تعمیر ہونے والا تھر کول منصوبہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کا حصہ ہے۔

کوئلہ کی کان کنی اور پاور پلانٹ منصوبے کا آغاز 2016 میں اینگرو اینرجی کی قیادت میں سندھ حکومت، تھل لمیٹڈ، حبیب بینک، حبکو، اسٹیٹ پاور انویسٹمنٹ کارپوریشن چائنہ، چائنہ مشینری انجینیئرنگ کارپوریشن سمیت دیگر کمرشل شراکت داروں کی مدد سے ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: تھر کول منصوبہ: 'اربوں ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ بچانا ممکن'

ایس ای سی ایم سی نے جون 2018 میں کوئلہ کی پہلی تہہ دریافت کی تھی۔

ای پی ٹی ایل نے اپریل 2019 میں 330 میگا واٹ کی صلاحیت کے حامل 2 پاور پلانٹس کا افتتاح کیا تھا اور اس سے پیدا ہونے والی بجلی کو قومی گرڈ میں شامل کیا تھا۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 10 جولائی 2019 کو شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں