’وزیراعظم کا دورہ امریکا، تعلقات کو نئی جہت بخشے گا‘

اپ ڈیٹ 12 جولائ 2019
وزیراعظم عمران خان 21 جولائی سے 23 جولائی تک امریکا کا دورہ کریں گے—فائل فوٹو: اے ایف پی
وزیراعظم عمران خان 21 جولائی سے 23 جولائی تک امریکا کا دورہ کریں گے—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کا متوقع دورہ امریکا باہمی تعلقات کو نئی قوت بخشے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ میں صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ ’وزیراعظم کا دورہ، امریکا اور پاکستان کے دیرینہ تعلقات کو بحال کر کے اس میں نئی جان ڈال دے گا‘۔

یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی مفادات، باہمی دلچسپیوں کی بنیاد پر قائم طویل مدتی اشتراکیت کو وسیع تر کردے گا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا دورہ امریکا ' تیسرے درجے' کا ہوگا

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ دورہ پاکستان اور امریکا کے باہمی تعلقات، خطے کے امن، استحکام اور خوشحالی پرمثبت اثرات مرتب کرے گا‘۔

یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان 21 سے 23 جولائی تک امریکا کا دورہ کریں گے جہاں 22 جولائی کو ان کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی ملاقات ہوگی۔

اس کے علاوہ وزیراعظم کی امریکی کانگریس کے اراکین، کارپوریٹ سربراہان اور رائے عامہ بنانے والے افراد کے ساتھ ساتھ امریکا میں مقیم پاکستانیوں سے بھی ملاقاتیں طے کی گئیں ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان 22 جولائی کو امریکی صدر سے ملاقات کریں گے

عمران خان اور ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات کے ایجنڈے کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ ملاقات میں باہمی تعلقات اور علاقائی معاملات پر تفصیلی بات چیت کی جائے گی۔

علاقائی امور کی وضاحت کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد فیصل نے بتایا کہ وزیراعظم ’خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کے عزم کو اجاگر کریں گے‘۔

’اس کے ساتھ ساتھ افغانستان میں سیاسی حل کے فروغ کے لیے تعمیری کوششوں کی اہمیت پر بھی زور ڈالیں گے‘۔

واضح رہے کہ عمومی طور پر ہی تاثر پایا جارہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو ٹرمپ حکومت نے افغانستان میں بحالی امن کے لیے طالبان کے ساتھ معاہدے کے سلسلے میں مدد حاصل کرنے کے لیے مدعو کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وائٹ ہاؤس کی وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکا کی تصدیق

خیال رہے کہ اپنے حالیہ دورہ کابل کے دوران امریکی سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو نے بتایا تھا کہ طالبان کے ساتھ سمجھوتہ طے پانے کی حتمی مدت یکم ستمبر ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان، افغانستان میں پائیدار امن لانے کے لیے کی جانے والی بین الاقوامی کوششوں کی حمایت کی پالیسی جاری رکھے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں