پاکستان میں موجود مسائل اور ان کے بارے میں آگاہی فراہم کرنے کے لیے اینیمیٹڈ سیریز کا تیسرا حصہ ’شیٹرنگ دا سائلنس‘ جاری کردیا گیا جس کا موضوع کم عمری میں شادی اور اس کے بعد پیش آنے والے مسائل ہیں۔

آسکر ایوارڈ یافتہ فلم ساز شرمین عبید چنائےکی سربراہی میں چلنے والی ان کی فلم اکیڈمی (ایس او سی) کی جانب سے جاری کی گئی اس اینیمیٹڈ سیریز کا مقصد بچوں کے استحصال کے بارے میں معنی خیز بات چیت کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شرمین عبید کی اینیمیٹڈ فلم سیریز عالمی ایوارڈ کیلئے نامزد

گذشتہ برس ان کی ریلیز کی گئی اینیمیٹڈ ’آگاہی‘ فلم سیریز ’آگاہی‘ کو عالمی ایوارڈ کے لیے منتخب کیا گیا تھا جو خواتین کے حقوق اور تحفظ سے متعلق تھا۔

کم عمری میں شادی کے اس مسئلے کو ایک کم عمر لڑکی مینا کی زبانی پیش کیا گیا ہے جسے اسکول سے ہٹا کر چھوٹی عمر میں اس کی شادی کردی جاتی ہے۔

جیسے جیسے فلم آگے بڑھتی ہے ایک کم عمر دلہن پر پڑنے والے جسمانی اور ذہنی اثرات نمایاں ہوتے جاتے ہیں۔

جس میں آگے جا کر وہ حالات بیان کیے گئے ہیں جب شادیاں ناکام ہوجاتی ہیں تو کم تعلیم یافتہ خواتین کے لیے کتنی محدود موقع موجود ہوتے ہیں۔

پھر بھی اپنی زندگی بدلنے کے پختہ ارادے، آگاہی اور آگے بڑھنے کی لگن، مینا کو’پناہ‘ نامی ادارے تک پہنچا دیتی ہے جہاں نہ صرف مینا اور اس کی بیٹی کو چھت میسر آتی ہے بلکہ اسے ہنر کی تربیت بھی دی جاتی ہے۔

شیٹرنگ دا سائلنس نامی یہ اردو اینیمیٹڈ فلم سیریز 4 حصوں پر مشتمل ہے جس میں بچوں کے استحصال کی حقیقی کہانیاں بیان کی گئیں ہیں۔

اس کا مقصد بچوں کو ان مسائل کے بارے میں آگاہی دینا اور جبری شادیوں، مزدوری، انسانی اسمگلنگ اور جسمانی استحصال کے حوالے سے اقدامات اٹھانا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں