شہباز شریف کا وزیر اعظم عمران خان، برطانوی اخبار کےخلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 14 جولائ 2019
الزامات بے بنیاد ہیں، خبر پروپگینڈہ مہم ہے، ترجمان مسلم لیگ (ن) مریم اورنگزیب— فائل فوٹو: ٹوئٹر
الزامات بے بنیاد ہیں، خبر پروپگینڈہ مہم ہے، ترجمان مسلم لیگ (ن) مریم اورنگزیب— فائل فوٹو: ٹوئٹر

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے زلزلہ متاثرین کے فنڈز میں مبینہ چوری سے متعلق برطانوی اخبار ’ڈیلی میل‘ کی خبر پر اخبار، وزیراعظم عمران خان اور معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کر لیا۔

شہباز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر میں بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'ڈیلی میل کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کیا ہے, خود ساختہ اور گمراہ کن خبر عمران خان اور شہزاد اکبر کے ایما پر چھاپی گئی، ہم ان دونوں حضرات کی خلاف بھی قانونی چارہ جوئی کریں گے'۔

وزیر اعظم عمران خان کو مخاطب کر کے انہوں نے کہا کہ 'ویسے، عمران خان صاحب آپ کو ابھی میری جانب سے کیے گئے 3 ہتک عزت کے دعووں کا جواب بھی دینا ہے'۔

‘پگڑیاں اچھالنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں جواب دینا ہوگا‘

اس سے قبل مریم اورنگزیب نے کہا کہ جھوٹی خبر دینے پر برطانوی اخبار کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

انہوں نے واضح کیا کہ برطانوی اخبار کے علاوہ وزیراعظم عمران خان اور شہزاد اکبر کے خلاف بھی قانونی چارہ جوئی کی جائےگی۔

مزید پڑھیں: محکمہ انسداد دہشتگردی کو منی لانڈرنگ کے معاملات دیکھنے کا اختیار مل گیا

مسلم لیگ کی ترجمان نے کہا کہ ’بے بنیاد خبر سے ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا تاہم پگڑیاں اچھالنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں جواب دینا ہوگا‘۔

مریم اورنگزیب نے برطانوی اخبار کی خبر میں ذکر کردہ 2005 سے 2012 کی مدت پر اہم سوال اٹھایا۔

ان کا کہنا تھا کہ 2005 سے 2007 تک شہبازشریف ملک بدر تھے اور اس دوران پرویز مشرف کی حکومت تھی۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف دسمبر 2008 میں وزیراعلی پنجاب بنے اور اس وقت وفاق میں پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت تھی، زلزلہ کشمیر اور خیبرپختونخوا میں آیا تو پیسے پنجاب میں شہباز شریف نے کیسے کھائے۔

’رپورٹ وزیراعظم عمران خان نے خود برطانوی اخبار میں شائع کروائی‘

مریم اورنگزیب نے برطانوی اخبار کی خبر کی تردید کرتے ہوئے الزامات کو بے بنیاد اور پروپگینڈہ مہم قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ شائع ہونے والی خبر کے پہلے پانچ حصوں میں شہباز شریف کی کارکردگی اور ان کے منصوبوں کی تعریف کی گئی ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ یہ رپورٹ وزیراعظم عمران خان نے خود برطانوی اخبار میں شائع کروائی۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان شہباز شریف کے بغض میں ملک کی جگ ہنسائی کا سبب بن رہے ہیں۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت خود شہبازشریف کے کام کی تعریف کرچکی ہے جبکہ انہیں شفافیت پر کئی سرٹیفکیٹس بھی ملے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کی تردید

برطانوی اخبار ڈیلی میل نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو زلزلہ زدگان کی امداد کے لیے دیے جانے والے فنڈ میں خردبرد اور شریف خاندان پر اس کی منی لانڈرنگ کا الزام عائد کردیا، تاہم فنڈ فراہم کرنے والے برطانوی ادارے اور مسلم لیگ (ن) نے اس کی تردید کردی۔

ڈیلی میل کے صحافی ڈیوڈ روز کی جانب سے شائع کی گئی تحقیقاتی رپورٹ میں انہوں نے تفتیش کاروں اور خفیہ تحقیقاتی رپورٹ کا حوالے دیتے ہوئے دعوٰ کیا کہ شہباز شریف نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب وصول کیے گئے فنڈ میں خرد برد کی۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ میں ملوث عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں، وزیر اعظم

رپورٹ میں بتایا گیا کہ برطانیہ کے محکمہ بین الاقوامی ترقیاتی امور (ڈی ایف آئی ڈٰی) نے پنجاب میں زلزلہ زدگان کی امداد کے لیے 50 کروڑ برطانوی پاؤنڈ اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو دیے۔

مزید بتایا گیا کہ ڈی ایف آئی ڈٰی نے جب بھی ٹیکس دہندگان کا یہ پیسہ شہباز شریف اور ان کے صوبے کو دیا اس کی ان کے اہل خانہ نے برطانیہ میں منی لانڈرنگ کی۔

برطانوی ادارے کی تردید

برطانوی اخبار نے اپنی خبر میں ڈی ایف آئی ڈی سے سوال کیا کہ شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ نے زلزلہ زدگان کو دیے گئے پیسوں کی منی لانڈرنگ کی جس پر ڈی آئی ڈی نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ' ہمیں ہمارے نظام پر بھروسہ ہے کہ برطانیہ کے ٹیکس دہندگان فراڈ کا شکار نہیں ہوا اور ان کا پیسہ معزز کام میں استعمال ہوا۔'

یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ برطانوی ویب سائٹ ڈیلی میل برطانیہ کی پالیسی، جس کے مطابق قومی آمدنی کے 0.7 فیصد کو بین الاقوامی امداد پر خرچ کیا جائے، کے خلاف ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا منی لانڈرنگ سے متعلق سزائیں سخت کرنے کا فیصلہ

ڈیلی میل نے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت پاکستان نے منی لانڈرنگ سے متعلق تمام شواہد جمع کر لیے ہیں، زیادہ تر منی لانڈرنگ برطانیہ میں ہوئی۔

رپورٹ کے مطابق شہزاد اکبر کا یہ بھی کہنا تھا کہ 'ہم نیشنل کرائم ایجنسی اور وزارت داخلہ کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، ہم اس تعاون کے شکرگزار ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہ یہ ہمیں مستقبل میں منی لانڈرنگ نہ ہونے کی یقین دہانی کروائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

عمر گڈو Jul 14, 2019 06:38pm
مجودہ حکومت کے پاس عوام کو سوائے جھوٹ اور منفی پروپگینڈہ پر ممبنی خبریں دینے کے سوا کچھ نہیں ہے
honorable Jul 14, 2019 09:38pm
why ik government is not going to courts to investigate the case properly?