بنگلہ دیش: روہنگیا پناہ گزین کیمپوں میں لینڈ سلائیڈنگ سے 10افراد جاں بحق

اپ ڈیٹ 14 جولائ 2019
روہنگیا پناہ گزینوں کے تقریباً 4 ہزار 889 عارضی ٹھکانے تباہ ہوچکے ہیں—فوٹو: اے ایف پی
روہنگیا پناہ گزینوں کے تقریباً 4 ہزار 889 عارضی ٹھکانے تباہ ہوچکے ہیں—فوٹو: اے ایف پی

بنگلہ دیش میں مون سون کی بارشوں سے روہنگیا پناہ گزین کیمپوں میں لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں کم ازکم 10 افراد جاں بحق ہوگئے۔

غیرملکی خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بنگلہ دیش کے محکمہ موسمات نے بتایا کہ بارشوں کے باعث جنوب مشرق میں قائم روہنگیا پناہ گزین کیمپ بڑی تعداد میں متاثر ہوئے اور اپریل سے اب تک جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 10 ہوگئی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت اور نیپال میں مون سون بارشوں سے تباہی، 40 افراد ہلاک

خیال رہے کہ گزشتہ روز ایک بچہ اور ایک نوجوان سیلابی ریلے کی زد میں آکر جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

واضح رہے کہ میانمارحکومت کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف فوجی چڑھائی کے بعد تقریباً 10 لاکھ پناہ گزین اپنی جان بچانے کے لیے نقل مکانی پر مجبور ہوئے تھے۔

پناہ گزینوں کی بڑی تعداد ہنگلہ دیش کی غیرہموار پہاڑیوں پر آکر آباد ہوئی جہاں وہ انتہائی کسمہ پرسی میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

محکمہ موسمات کے مطابق 2 جولائی سے اب تک تقریباً 2 فٹ بارش ہوچکی ہے۔

مزیدپڑھیں: دنیا بھر میں 6 کروڑ پناہ گزین ہیں ، اقوام متحدہ

عالمی تنظیم برائے مہاجرین (آئی او ایم) کی ترجمان نے بتایا کہ طوفانی بارشوں سے لینڈ سلائیڈنگ نے گزینوں کے کیمپوں میں تباہی مچا دی اور تاحال تقریباً 4 ہزار 889 عارضی ٹھکانے تباہ ہوچکے ہیں۔

میانمار اور بنگلہ دیش کی سرحد کےقریب پہاڑیوں پر بنائے گئے ان عارضی کیمپوں میں جھونپڑیاں بنانے اور آگ جلانے کے لیے درختوں کو اکھاڑا گیا تھا جس کی وجہ سے یہاں کی زمین کمزور ہوگئی تھی۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اپریل سے اب تک پناہ گزینوں کے کیمپ میں 200 سے زائد لینڈ سلائیڈنگ ریکارڈ کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق شدید بارشوں کے باعث تقریباً 6 ہزار پناہ گزین چھت سے محروم ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: ’روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی مکمل تحقیقات کی جائیں‘

عالمی ادارے برائے خوراک کی ترجمان گیما سونوڈن نے بتایا کہ ’بارش اور ٹھنڈ نے زندگی مزید خستہ حال بنا دی۔

انہوں نے بتایا کہ بارشوں کے باعث گزشتہ برس جولائی میں 7 ہزار افراد کے لیے اضافی خوراک کی ضرورت تھی تاہم رواں برس 11 ہزار 400 افراد کو فوری اضافی خوراک کی کمی کا سامنا ہے۔

گزشتہ برس تقریباً 30 ہزار روہنگیا پناہ گزینوں کو لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کے خدشے کے پیش نظر محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ اگست 2017 میں بدھ اکثریت پر مشتمل میانمار کی ریاست رخائن میں فوجی کریک ڈاؤن کی وجہ سے 7 لاکھ 40 روہنگیا ہجرت کر کے بنگلہ دیش آگئے تھے جہاں پہلے سے ہی 2 لاکھ پناہ گزین کیمپوں میں مقیم تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں