ہانگ کانگ: عوام کے نئے مطالبات، حکومت کے خلاف مظاہرہ

15 جولائ 2019
مظاہرین ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹیو سے استعفے کا مطالبہ کررہے تھے—فوٹو:اے ایف پی
مظاہرین ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹیو سے استعفے کا مطالبہ کررہے تھے—فوٹو:اے ایف پی

ہانگ کانگ میں عوام کی بڑی تعداد نے ایک مرتبہ پھر ملک کے چیف ایگزیکٹیو کیری لام کے استعفے اور پولیس کی جانب سے مظاہرین پر تشدد کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت مخالف شدید احتجاج کیا۔

خبر ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق شاتن کے علاقے میں 10 ہزار سے زائد افراد نے ملک میں شفاف انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے مارچ کیا اور آزاد ہانگ کانگ کا مطالبہ دہرایا۔

مظاہرین مطالبہ کررہے تھے کہ مجرموں کی حوالگی کے متنازع قانون کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے دوران عوام پر پولیس کے تشدد کے حوالے سے تفتیش کی جائے جبکہ کئی افراد نے پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے جس میں پولیس جھوٹی ہے، درج تھا۔

کئی مظاہرین نے پلے کارڈز میں ہانگ کانگ کے تحفظ کے نعرے درج کر رکھے تھے۔

پولیس کی موجودگی میں مظاہرین چیف ایگزیکٹیو کے خلاف نعرے لگا رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ وہ ہانگ کانگ کو 1997 میں چین کے حوالے کرنے کے موقع پر کیے گئے آزادی اور خود مختاری کے وعدے کی خلاف ورزی کررہی ہیں۔

مزید پڑھیں:ہانگ کانگ:حکومت مخالف مظاہرین پر پولیس کا لاٹھی چارج

ہانگ کانگ میں کئی مظاہرین نے امریکی یا نوآبادیات دور کے ہانگ کانگ کے پرچم بھی اٹھا رکھے تھے۔

خیال رہے کہ پولیس نے گزشتہ روز بھی مظاہرین پر تشدد کیا تھا آنسو گیس کے شیل فائر کیے تھے جہاں اکثریت نوجوانوں کی تھی۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ ہانگ کانگ میں مجرموں کی حوالگی سے متعلق متنازع بل کے خلاف لاکھوں افراد نے احتجاج کیا تھا جس کے باعث چیف ایگزیکٹو کیری لام نے عوام سے مانگ لی تھی۔

عوام کی جانب سے غم و غصے اور شدید احتجاج کے بعد کیرم لام مجرمان کی حوالگی سے متعلق مجوزہ بل پر بحث منسوخ کرنے پر مجبور ہوگئی تھیں لیکن عوام نے احتجاج وقتی طور پر ختم کردیا تھا لیکن ملک میں جمہوری اصلاحات کا مطالبہ کر دیا تھا۔

ہانگ کانگ میں تازہ مظاہروں کے حوالے سے میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے کئی مظاہرین کو حراست میں لے لیا جس کے بعد مظاہرین نے گرفتار افراد کی رہائی کے لیے نعرے بازی کی۔

یہ بھی پڑھیں:ہانگ کانگ میں مظاہرے، چیف ایگزیکٹو نے عوام سے معافی مانگ لی

بعد ازاں 2 جولائی کو ہانگ کانگ کو چین کے حوالے کرنے کی 22ویں سالگرہ کے موقع پر مظاہرین نے پارلیمنٹ پر دھاوا بولتے ہوئے اس پر قبضہ کر لیا تھا تاہم پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کردیا تھا۔

ماسک اور پیلی ٹوپی پہنے نوجوان پولیس سے جھڑپ کے دوران پارلیمنٹ میں گھس آئے تھے اور انہوں نے عمارت میں توڑ پھوڑ اور اس کی دیواروں پر حکومت مخالف نعرے لکھے تھے۔

پولیس نے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کرتے ہوئے عمارت کو گھیرے میں لے کر آنسو گیس کے شیل فائر کیے اور لاٹھی چارج بھی کیا جس کی وجہ سے مظاہرین منتشر ہوگئے تھے۔

یاد رہے کہ ہانگ کانگ میں 2014 میں جمہوریت پسندوں نے دو ماہ تک طویل احتجاج کیا تھا اور اس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوتی تھیں جس سے مونگ کوک سب سے زیادہ متاثر ہونے والے اضلاع میں شامل تھا۔

مونگ کوک میں 2016 میں' فش بال انقلاب' کے نام سے تحریک ابھری تھی جو پولیس کی جانب سے غیر لائسنس یافتہ دکان داروں کے خلاف کارروائی کے ردعمل پر شروع ہوئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں