بنگلہ دیش: کالے دھن کو سفید کرنے کی اسکیم، بہت کم لوگ سامنے آئے

اپ ڈیٹ 15 جولائ 2019
3 سال تک جاری رہنے والی اسکیم میں صرف 223 ٹیکس دہندگان نے استفادہ حاصل کیا، این بی آر —
3 سال تک جاری رہنے والی اسکیم میں صرف 223 ٹیکس دہندگان نے استفادہ حاصل کیا، این بی آر —

بنگلہ دیش کے نیشنل بورڈ آف ریوینیو (این بی آر) کے ڈیٹا کے مطابق بے نامی اثاثوں کو ظاہر کرنے اور جرمانہ اور ریگولر ٹیکس ادا کرکے اسے قانونی بنانے کی 3 سال تک جاری رہنے والی اسکیم سے استفادہ حاصل کرنے والوں کی تعداد نہایت کم رہی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق این بی آر کے ڈیٹا کے مطابق 223 ٹیکس دہندگان نے 3 سال میں 197 کروڑ بنگلہ دیشی ٹاکا ظاہر کیے جس سے ٹیکس حکام کو 37 کروڑ ٹاکا ٹیکس جمع ہوئے۔

ورلڈ بینک کے سابق اکنامسٹ زاہد حسین کا کہنا تھا کہ 'یہ افسوسناک ہے، کالا دھن رکھنے والے کامیاب حکومتوں کی جانب سے دی جانے والی ایمنسٹی اسکیم کی وجہ سے معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے'۔

واضح رہے کہ اس سے نگراں حکومت کے دور میں کالے دھن کو بڑی تعداد میں احتساب ادارے کی جانب سے گرفتار کیے جانے کے خوف سے سفید کیا گیا تھا۔

نگراں حکومت کے دور میں 9 ہزار 682 کروڑ ٹاکا ظاہر کیے گئے تھے جس سے ٹیکس حکام نے 911 کروڑ ٹیکس اکھٹا کیا تھا۔

زاہد حسین کا کہنا ہے کہ 'اُس وقت بہت مختصر عرصے کے لیے اسکیم متعارف کرائی گئی تھی، اسے ہمیشہ مختصر عرصے کے لیے ہونا چاہیے ورنہ عوام یہی کرتی رہے گی'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں