فرانس کے قومی دن کے موقع پر پولیس اور مظاہرین میں پرتشدد جھڑپیں

15 جولائ 2019
ورے دن کے دوران 175 افراد کو حراست میں لیا گیا—تصویر: اے پی
ورے دن کے دوران 175 افراد کو حراست میں لیا گیا—تصویر: اے پی

فرانس کے قومی دن برسٹل ڈے کی پریڈ کی خوبصورت اور منظم تقریبات کا اختتام پولیس اور مظاہرین کے مابین پر تشدد جھڑپوں پر ہوا۔

ڈان اخبار میں شائع ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اتحاد کے مظاہرے کے لیے 9 یورپی افواج کے نمائندوں پر مشتمل پریڈ دیکھنے کے لیے یورپی فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کے ساتھ دیگر یورپی رہنما جرمن چانسلر اینجیلا مرکل، نیدر لینڈ کے وزیراعظم مارک روٹ بھی موجود تھے۔

تاہم قومی دن کی تقریبات کا اختتام مظاہرین اور پولیس کے مابین جھڑپوں پر ہوا جس نے یلو ویسٹ (زرد وردی) احتجاجی تحریک کی شدت کے دن یاد تازہ کردی۔

یہ بھی پڑھیں: فرانس: یلو ویسٹ کا احتجاج، لوٹ مار کے بعد دکانیں نذر آتش

پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس فائر کی جبکہ پریڈ دیکھنے والے تماشائیوں اور خوفزدہ غیر ملکی سیاح نے محفوظ مقامات پر پناہ لی۔

مظاہرین نے سیکیورٹی رکاوٹیں توڑیں، کچرا دانوں اور قابل منتقل ٹوائلٹس کو نذرِ آتش کردیا اس کے ساتھ وہ حکومت مخالف نعرے بھی لگا رہے تھے مثلاً ’میکرون استعفیٰ دو‘۔

پیرس پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ پولیس کی مداخلت کی بدولت شاہراہ پر صورتحال معمول پر آگئی جبکہ پورے دن کے دوران 175 افراد کو حراست میں لیا گیا۔

مزید پڑھیں: فرانس میں ’یلو ویسٹ‘ مظاہروں کے دوران صحافیوں پر حملے

پریڈ کا انعقاد بغیر کسی رکاوٹ کے ہوا جس میں مسلح افواج کے تقریباً 4 ہزار 300 اہلکاروں نے روایتی شاہراہ پر مارچ کیا۔

تاہم اس دوران بھی فرانسیسی چیف آف اسٹاف جنرل فرانکوئس لیکوئنٹر کے ساتھ کھڑے میکرون کو یلو ویسٹ تحریک کے حمایتیوں کی جانب سے سیٹیوں اور طنز کا سامنا کرنا پڑا۔

اس احتجاجی تحریک کے 3 نمایاں اراکین جیروم روڈریگوس، میکسم نکولے، ایرک ڈروئٹ کو حراست میں لیا گیا بعدازاں کئی گھنٹوں بعد چھوڑ دیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں