آصف زرداری کا مزید 14 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

اپ ڈیٹ 16 جولائ 2019
احتساب عدالت نے سابق صدر کی درخواست پر انہیں اپنے بچوں سے ملنے کی اجازت بھی دے دی۔ — فائل فوٹو/ڈان نیوز
احتساب عدالت نے سابق صدر کی درخواست پر انہیں اپنے بچوں سے ملنے کی اجازت بھی دے دی۔ — فائل فوٹو/ڈان نیوز

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے پارک لین کیس میں گرفتار سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کا مزید 14 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

متنازع ویڈیو کے معاملے پر جج ارشد ملک کو کام سے روکے جانے کے باعث احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اس کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت نیب کی جانب سے آصف علی زرداری کا مزید 14 روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کی استدعا کی گئی۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ آصف علی زرداری پروڈکشن آرڈرز پر قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کرتے ہیں جس سے تفتیش متاثر ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس میں آصف علی زرداری گرفتار

عدالت نے نیب کی استدعا منظور کرتے ہوئے آصف زرداری کے ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کردی جبکہ انہیں 29 جولائی کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت میں آصف علی زرداری نے اپنی بیٹی آصفہ بھٹو زرداری سے ملاقات کی جبکہ ان کی درخواست پر عدالت نے انہیں منگل کو دوبارہ علیحدگی میں ملاقات کی بھی اجازت دے دی۔

جعلی اکاؤنٹس کیس

واضح رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے 6 جولائی 2018 کو حسین لوائی سمیت 3 اہم بینکرز کو منی لانڈرنگ کے الزامات میں حراست میں لیا گیا تھا۔

حسین لوائی اور دیگر کے خلاف درج ایف آئی آر میں اہم انکشاف سامنے آیا تھا جس کے مطابق اس کیس میں بڑی سیاسی اور کاروباری شخصیات کے نام شامل تھے۔

ایف آئی آر کے مندرجات میں منی لانڈرنگ سے فائدہ اٹھانے والی آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی کمپنی کا ذکر بھی تھا، اس کے علاوہ یہ بھی ذکر تھا کہ زرداری گروپ نے ڈیڑھ کروڑ کی منی لانڈرنگ کی رقم وصول کی۔

مزیدپڑھیں: آصف علی زرداری کی 'خفیہ جائیداد' سے متعلق علی زیدی کا انکشاف

ایف آئی آر کے متن میں منی لانڈرنگ سے فائدہ اٹھانے والی کمپنیوں اور افراد کو سمن جاری کیا گیا جبکہ فائدہ اٹھانے والے افراد اور کمپنیوں سے وضاحت بھی طلب کی گئی تھی۔

ایف آئی آر کے متن میں مزید کہا گیا تھا کہ اربوں روپے کی منی لانڈرنگ 6 مارچ 2014 سے 12 جنوری 2015 تک کی گئی جبکہ ایف آئی اے کی جانب سے آصف زرداری اور فریال تالپور کو مفرور بھی قرار دیا گیا تھا۔

جس کے بعد جعلی اکاؤنٹس کیس اور 35 ارب روپے کی فرضی لین دین سے متعلق کیس میں ایف آئی اے کی درخواست پر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا۔

تاہم چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے اس بات سے انکار کیا تھا کہ پیپلز پارٹی کے دونوں رہنما منی لانڈرنگ کیس میں ملزم ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: بلاول بھٹو سے بھی معلومات حاصل کرنے کا فیصلہ

جس کے بعد نگراں حکومت کی جانب سے آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکال دیا گیا تھا۔

بعدازاں فریال تالپور نے لاڑکانہ میں سندھ ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ سے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرلی تھی۔

علاوہ ازیں 35 ارب روپے کے جعلی اکاؤنٹس کیس میں 15 اگست کو ایف آئی اے نے اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید اور عبدالغنی مجید کو گرفتار کرلیا تھا لیکن ملزمان کی جانب سے صحت کی خرابی کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

10 جون کو نیب نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جعلی اکاؤنٹس کیس میں درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد آصف علی زرداری کو زرداری ہاؤس اسلام آباد سے گرفتار کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں