مسلم لیگ (ن) کے دور میں وزیر داخلہ رہنے والے چوہدری نثار علی خان کو سینے میں تکلیف کے باعث امراض قلب ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

راولپنڈی کے امراض قلب ہسپتال کی انتظامیہ کے مطابق چوہدری نثار کو اتوار اور پیر کی درمیانی شب ہسپتال لایا گیا۔

سینے میں تکلیف کی شکایت پر ہسپتال پہنچنے پر چوہدری ثنار کی ای سی جی سمیت دل کے دیگر ٹیسٹ کیے گئے۔

مزید پڑھیں: چوہدری نثار نے مسلم لیگ (ن) کے ساتھ 35 سالہ رفاقت ختم کردی

انتظامیہ کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار کی طبیعت ابھی کافی بہتر ہے، تاہم سینے میں درد کی تشخیص کر رہے ہیں۔

دوسری جانب پولیس نے امراض قلب ہسپتال کی سیکیورٹی کو ہائی الرٹ کردیا۔

چوہدری نثار علی خان کی بات کی جائے تو وہ سابق دور حکومت میں وزیر داخلہ اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کے قریبی ساتھیوں میں سے ایک تھے، تاہم انہوں نے مسلم لیگ (ن) سے اپنی اس رفاقت کو رواں سال ہی ختم کردیا۔

مئی 2019 میں ایک پریس کانفرنس میں سابق وزیر داخلہ نے مسلم لیگ (ن) کے ساتھ اپنی وابستگی سے متعلق قیاس آرائیوں کو ختم کرتے ہوئے 35 سال بعد پارٹی سے راستے جدا کرلیے تھے۔

اس وقت انہوں نے کہا تھا کہ انہوں نے اپنے ضمیر کے مطابق یہ فیصلہ لیا، وہ اپنے آپ کو فروخت کے لیے نہیں رکھ سکتے، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ طویل عرصے پاکستان مسلم لیگ (ن) کا حصہ رہے اور انہوں نے عزت کے لیے سیاست کی اقتدار کے لیے نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مجھے ٹکٹ نہ دینے کیلئے مضحکہ خیز ڈرامے کیے جارہے ہیں، چوہدری نثار

چوہدری نثار اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان اختلافات اس وقت واضح نظر آئے تھے جب سابق وزیراعظم نواز شریف نے پاناما پیپرز کیس کے دوران عدلیہ اور فوج مخالف تقاریر کیں تھیں جس پر سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کو اعتراض تھا کہ ‘فوج اور عدلیہ سے محاز آرائی مناسب’ نہیں اور اسی بنیاد پر دونوں کے مابین اختلافات نے جنم لیا۔

اس کے علاوہ مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنماؤں کے بھی سابق وزیر داخلہ سے اختلاف سامنے آئے تھے جبکہ نواز شریف کے نااہل ہونے کے بعد گزشتہ حکومت میں وزیر اعظم رہنے والے شاہد خاقان عباسی کی نئی کابینہ میں بھی چوہدری نثار کو شامل نہیں کیا گیا تھا۔

یہ بھی یاد رہے کہ ان اختلافات کو مزید تقویت اس وقت ملی تھی جب 2018 کے عام انتخابات میں چوہدری نثار نے آزاد حیثیت میں انتخاب لڑنے کا اعلان کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں