بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی پر 11 ماہ قید، ڈھائی لاکھ روپے جرمانہ

اپ ڈیٹ 15 جولائ 2019
پہلی بیوی سے اجازت لیے بغیر دوسری شادی کرنا قابل دست اندازی جرم ہے—تصویر: شٹر اسٹاک
پہلی بیوی سے اجازت لیے بغیر دوسری شادی کرنا قابل دست اندازی جرم ہے—تصویر: شٹر اسٹاک

لاہور کی عدالت نے پہلی بیوی سے اجازت لیے بغیر دوسری شادی کرنے والے شخص کو 11 ماہ قید اور 2 لاکھ 50 ہزار جرمانے کی سزا سنا دی۔

لاہور کے علاقے اچھرہ کے رہائشی راشد محمود نامی شخص کے دوسری شادی کرنے پر ان کی پہلی بیوی نے عدالت سے رجوع کیا تھا۔

پہلی اہلیہ شمیم بی بی نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ان کے خاوند راشد نے اجازت حاصل کیے بغیر دوسری شادی کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دوسری شادی کیلئے مصالحتی کونسل سے اجازت کی شرط لازمی قرار

ان کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ قانون کے تحت دوسری شادی کرنے کے لیے پہلی بیوی کی اجازت حاصل کرنا ضروری ہے اور یہ اجازت حاصل نہ کرنے کی صورت میں قانونی کارروائی ہوسکتی ہے۔

وکیل نے عدالت میں دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ پہلی بیوی سے اجازت لیے بغیر دوسری شادی کرنا قابل دست اندازی جرم ہے۔

چنانچہ سماعت کے دوران دلائل اور شواہد کا جائزہ لینے کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ امان اللہ بھٹی نے دوسری شادی سے قبل پہلی بیوی سے اجازت نہ لینے کا جرم ثابت ہونے پر ملزم راشد کو 2 سال قید اور 2 لاکھ 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنادی۔

اس سے قبل مارچ 2019 میں لاہور کے جوڈیشل مجسٹریٹ نے پہلی بیوی سے اجازت لیے بغیر دوسری شادی کرنے والے شوہر کو 3 ماہ قید کے ساتھ ساتھ 5 ہزار روپے جرمانہ کی سزا دی تھی۔

مزید پڑھیں: پہلی بیوی کی مرضی کے بغیر دوسری شادی، شوہر کو قید کی سزا

قبل ازیں 24 جون کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایک کیس کا 12 صفحات پر مشتمل فیصلے جاری کرتے ہوئے دوسری شادی کے لیے مصالحتی کونسل کی اجازت کو ضروری قرار دیا گیا۔

عدالت نے فیصلے میں کہا تھا کہ بیوی کی اجازت کے باوجود مصالحتی کونسل انکار کردے تو دوسری شادی پر سزا ہوگی۔

مذکورہ فیصلے میں کہا گیا تھا کہ مسلم فیملی لاز آرڈیننس 1961 کے مطابق اجازت کے بغیر شادی کرنے والے شخص کو سزا اور جرمانہ ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں