اقوام متحدہ کی اپیل پر یمن میں فریقین جنگ بندی پر متفق

16 جولائ 2019
دونوں فریقین کےدرمیان مذاکرات اقوام متحدہ کی سرپرستی میں ہوئے—فوٹو:رائٹرز
دونوں فریقین کےدرمیان مذاکرات اقوام متحدہ کی سرپرستی میں ہوئے—فوٹو:رائٹرز

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یمن میں سعوی حمایت یافتہ حکومت اور حوثی باغی کشیدگی سے شدید متاثر علاقہ حدیدہ میں جنگ بندی پر متفق ہوگئے ہیں۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حوثی باغیوں اور سعودی حمایت یافتہ حکومت کے نمائندوں نے بحیرہ احمر میں اقوام متحدہ کے جہاز میں مذاکرات کیے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دونوں فریقین کے درمیان ثالثی کی کوششیں کی جارہی ہیں اور حدیدہ میں جنگ بندی کی سنگین خلاف ورزیوں کے بعد اب دونوں فریقین کشیدگی کو کم کرنا چاہتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ‘وہ ایک میکنزم، جنگ بندی کے نئے اقدامات اور کارروائیوں میں کمی لانے پر متفق ہیں جس کا نفاذ جلد از جلد ہوگا’۔

مزید پڑھیں:یمن: حدیدہ میں 24 گھنٹوں کے دوران 149 افراد ہلاک

یمن میں لڑنے والے دونوں فریقین نے اقوام متحدہ کی جانب سے تشکیل دی گئی تنظیم ری ڈپلائمنٹ کوآرڈی نیشن کمیٹی کے ارکان کی حیثیت سے ملاقات کی جس کی سربراہی جنگ بندی اور فوجیوں کے انخلا کے معاملات کے ذمہ دار ڈنمارک کے لیفٹیننٹ جنرل مائیکل لولیسگارڈ نے کی۔

کمیٹی نے فوجیوں کے انخلا کے معاہدے کے نکات کو حتمی شکل دی تاہم اب اس کی منظوری سیاسی قیادت دے گی۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سیاسی قیادت بھی ‘مقامی سیکیورٹی فورسز، مقامی انتظامیہ اور سرمایے کے حوالے سے متفق ہوگی’۔

یہ بھی پڑھیں:امریکا یمن کی بربادی کا ذمہ دار ہے، نیو یارک ٹائمز

اقوام متحدہ کی جانب سے جاری بیان میں معاہدے کی مزید تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا گیا تاہم فریقین کے جنگ پر متفق ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔

یاد رہے کہ فوجیوں کے انخلا کے لیے کمیٹی کا اجلاس رواں برس فروری میں ہوا تھا اور جنگ بندی کے لیے تازہ اجلاس گزشتہ دو روز سے بحیرہ احمر میں اقوام متحدہ کے جہاز میں ہورہا تھا۔

گزشتہ برس دسمبر میں سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہام میں منعقدہ مذاکرات میں یمن کی حکومت اور حوثی باغیوں کو جنگ بندی کے معاہدے کے تحت حدیدہ سے فوجیوں کے انخلا کی ہدایت کی گئی تھی۔

دونوں فریقین کو 18 دسمبر سے دو ہفتوں کے اندر اندر فوجیوں کے انخلاف کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی لیکن دونوں فریقین اس ڈیڈلائن پر عمل کرنے میں ناکام ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں:یمن میں قحط کے خلاف جنگ میں شکست کا خطرہ ہے، سربراہ انسانی حقوق

خیال رہے کہ یمن میں سعودی حمایت یافتہ حکومت اور حوثی باغیوں کے درمیان جاری جنگ میں گزشتہ چار برس کے دوران ہزاروں افراد لقمہ اجل اور لاکھوں افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔

اقوام متحدہ کی جانب سے متعدد مرتبہ یمن میں انسانی بحران پیدا ہونے کی تنبیہ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ جنگی صورت حال کے باعث ملک میں قحط اور وبائی امراض پھیلنے کا سنگین خطرہ لاحق ہے۔

واضح رہے کہ یمن کے گنجان آباد شہر حدیدہ میں گزشتہ برس جھڑپوں میں تیزی آئی تھی اکتوبر 2018 میں کم ازکم 600 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں