ایسٹر حملوں میں منشیات فروش ملوث ہیں، سری لنکن صدر کا دعویٰ

اپ ڈیٹ 16 جولائ 2019
منشیات فروشوں نے یہ حملہ میری حکومت سے لوگوں کا اعتماد اٹھانے کے لیے کیا گیا، سری لنکن صدر— فائل فوٹو: ٹوئٹر
منشیات فروشوں نے یہ حملہ میری حکومت سے لوگوں کا اعتماد اٹھانے کے لیے کیا گیا، سری لنکن صدر— فائل فوٹو: ٹوئٹر

کولمبو: سری لنکا کے صدر متھری پالا سری سینا نے ایسٹر کے موقع پر مختلف چرچ میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کا ذمہ دار عالمی منشیات فروشوں کو قرار دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب ملک میں منشیات کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے جبکہ صدر متھری پالا سری سینا منشیات سے متعلق جرائم میں سزائیں دوبارہ متعارف کروانا چاہتے ہیں۔

اس سے قبل حکام کا کہنا تھا کہ مقامی شدت پسند تنظیم قومی توحید جماعت (این ٹی جے) گرجا گھروں اور ہوٹلوں پر ہونے والے حملوں کی ذمہ دار ہیں۔

رواں برس اپریل کے مہینے میں ہونے والے ایسٹر حملوں کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کرلی تھی جس میں 258 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: ایسٹر حملے:سری لنکن پولیس افسر صدر کے احکامات کے برخلاف پارلیمانی کمیٹی میں پیش

متھری پالا سری سینا کے دفتر نے حملوں کے ایک روز بعد بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ مقامی دہشت گرد اور عالمی دہشت گرد تنظیم حملے کی ذمہ دار ہیں۔

تاہم پیر کے روز ان کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ حملے کے ذمہ دار انٹرنیشنل ڈرگ ڈیلرز ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’منشیات فروشوں نے یہ حملہ کیا تاکہ میرے حکومت پر سے اعتماد ختم کیا جائے اور میری انسداد منشیات مہم کا خاتمہ کیا جاسکے، میں کسی کے دباؤ میں نہیں آؤں گا‘۔

متھری پالا سری سینا اور ان کی اتحادی حکومت پارلیمنٹ میں سزاؤں کے خاتمے کے خلاف لڑ ہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایسٹر حملہ آور سری لنکا کے پے رول پر تھے، مسلم رہنما

وزیر اعظم رنیل وکرما سنگھے کے ترجمان نے صدر کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’پولیس نے تحقیقات 2 ہفتوں میں مکمل کرلی تھیں۔

سدارشا گوناوردنا کا کہنا تھا کہ ’پولیس نے کسی منشیات فروش کے ملوث ہونے کا ذکر نہیں کیا، ہم اپنے تحقیق کاروں پر شک نہیں کرسکتے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’سزاؤں کے خدشات کے بجائے فوری انصاف منشیات فروشوں کے لیے دباؤ کا باعث بنے گا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہمیں نہیں لگتا کہ کسی کو سولی پر چڑھانے سے معاملہ حل ہوگا بالخصوص جب فیصلوں میں دہائیاں لگ جاتی ہوں‘۔

متھری پالا سری سینا کا کہنا تھا کہ ’ہر وہ شخص جو حملے میں ملوث تھا، یا تو مارا جاچکا ہے یا حراست میں ہے، سزائے موت سے غیر قانونی منشیات فروشوں پر دباؤ میں اضافہ ہوگا اور اگر حکومت قانون سازی کرکے اس سزا کو ختم کرتی ہے تو میں قومی سطح پر یوم سوگ کا اعلان کروں گا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ بدھ مذہبی پیشوا سوبیتھا نے انہیں تجویز دی ہے کہ سزائے موت کو بحال کریں اور منشیات کے خلاف جنگ کو ترک نہ کریں۔

واضح رہے کہ سری لنکا میں عدالتیں منشیات فروشوں، قاتلوں اور ریپ کے مجرمان کو سزائے موت سناتی ہے تاہم وہ خود بخود عمر قید میں تبدیل ہوجاتی ہے۔

رواں ماہ کے آغاز میں سری لنکا کے سپریم کورٹ نے متھریپالا سریسینا کا 4 منشیات سے متعلق جرائم میں ملوث افراد کے سزائے موت کو معطل کیا تھا۔

عدالت نے سزائے موت پر عمل در آمد ملک کے آئین سے متعلق پٹیشن پر فیصلے تک روک دی تھی جس کی آئندہ سماعت اکتوبر کے مہینے میں ہوگی۔

تبصرے (0) بند ہیں