ٹرمپ کا خواتین ارکان کانگریس سے متعلق ایک اور نسل پرستانہ بیان

16 جولائ 2019
مجھے اس سے فرق نہیں پڑتا کیونکہ کئی لوگ مجھ سے اتفاق کرتے ہیں، ٹرمپ — فوٹو: اے پی
مجھے اس سے فرق نہیں پڑتا کیونکہ کئی لوگ مجھ سے اتفاق کرتے ہیں، ٹرمپ — فوٹو: اے پی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس میں سفید فام نسل سے تعلق نہ رکھنے والی ڈیموکریٹک خواتین ارکان سے متعلق ایک اور نسل پرستانہ بیان دیا اور کہا ہے کہ ' کئی لوگ مجھ سے اتفاق کرتے ہیں'۔

امریکی خبررساں ادارے ' اے پی' کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں کہا کہ ' مجھے اس سے فرق نہیں پڑتا کیونکہ کئی لوگ مجھ سے اتفاق کرتے ہیں اور بہت سے لوگ اسے پسند بھی کرتے ہیں'۔

گزشتہ روز امریکی صدر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں ایک مرتبہ پھر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ' اگر وہ ہمارے ملک سے نفرت کرتے ہیں تو وہ جرائم سے متاثرہ ممالک میں واپس جاسکتےہیں'۔

مزید پڑھیں: خواتین ارکان کانگریس سے متعلق بیان پر ٹرمپ کو شدید تنقید کا سامنا

انہوں نے کہا کہ ' اگر آپ امریکا میں خوش نہیں ہیں، آپ ہر وقت شکایتیں کررہے ہیں، آپ جاسکتے ہیں، آپ ابھی اسی وقت جاسکتے ہیں'۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹ میں کہا کہ ' ڈیموکریٹس خود کو ان 4 خواتین سے دور رکھنے کی کوشش کررہے تھے لیکن اب وہ انہیں قبول کرنے پر مجبور ہیں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ ' اس کا مطلب ہے وہ سوشلزم، اسرائیل اور امریکا کے خلاف نفرت کو بڑھاوا دے رہے ہیں، جو ڈیموکریٹس کے لیے اچھا نہیں ہے'۔

امریکی صدر نے کہا کہ ' ہوسکتا ہے میں غلط ہوں، ووٹرز فیصلہ کریں گے'۔

ری پبلکن جماعت سے تعلق رکھنے والے سینیٹر میٹ رومنے نے کہا کہ ' ٹرمپ کا بیان تباہ کن، نیچا دکھانے اور انتشار پھیلانے کے لیے ہے'۔

اسپیکر نینی پیلوسی جو ٹرمپ کی انتخابی مہم کے نعرے سے متعلق کہتی ہے کہ وہ سچ میں ' امریکا کو دوبارہ عظیم بنانا چاہتے ہیں'، انہوں نے اعلان کیا کہ کانگریس میں ٹرمپ کے نئے بیانات پر مذمتی قرارداد پر ائےشماری کی جائے گی۔

اس حوالے سے قرارداد ڈونلڈ ٹرمپ کے نسل پرستی پر مبنی بیان کی سخت مذمت کرتی ہے جس سے نئی امریکیوں اور غیر سیاہ فام افراد کے خوف اور ان کے خلاف نفرت میں اضافہ ہوا ہے۔

وائٹ ہاؤس سے قریبی ری پبلکن جماعت کے 3 ارکان جنہیں نجی بات چیت سے متعلق بات کرنے کی اجازت نہیں، ان کے مطابق امریکی صدر نے اپنے ساتھیوں کو بتایا ہے کہ وہ اس حوالے سے آواز اٹھارہے ہیں جو ان کے حامیوں کا ماننا ہے کہ وہ پناہ گزینوں سمیت ایسے لوگوں سے تھک چکے ہیں، جو ان کے ملک کو بےعزت کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ‘ٹرمپ نے اوباما کی ضد میں ایران سے جوہری معاہدہ منسوخ کیا‘

خیال رہے کہ دو تہائی ڈیموکریٹس اور ایک تہائی ری پبلکنز یہ مانتے ہیں کہ دنیاوی کی مختلف ثقافتوں کا شامل ہونا ان کے ملک کی شناخت کے لیے اہم ہے جبکہ نصف ری پبلکنز اور ایک چوتھائی ڈیموکریٹس یورپی پناہ گزینوں کی ثقافت کو امریکی قوم کے لیے اہم سمجھتے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے 2 روز قبل کانگریس کی رکن خواتین پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ یہ خواتین دراصل ان ممالک سے تعلق رکھتی ہیں جہاں کی حکومتیں مکمل طور پر نااہل اور تباہی کا شکار ہیں اور دنیا بھر میں سب سے زیادہ کرپٹ ہیں‘۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید لکھا تھا کہ ’ یہ خواتین بہت چالاکی سے امریکا کے عوام جو کرہ ارض پر سب سے عظیم اور طاقتور قوم ہیں انہیں بتارہی ہیں کہ ہماری حکومت کو کیسے چلانا ہے‘۔

امریکی صدر نے کہا تھا کہ ’ یہ خواتین جہاں سے آئی ہیں وہاں واپس کیوں نہیں چلی جاتیں اور ان مکمل طور پر تباہ حال اور جرائم سے متاثرہ علاقوں کو ٹھیک کرنے میں مدد کریں اور پھر واپس آکر ہمیں بتائیں کہ یہ کیسے کیا جاتا ہے‘۔

ٹرمپ نے یہ بیان سفید فام نسل سے تعلق نہ رکھنے والے خواتین پر تنقید کرتے ہوئے دیا تھا جن میں نیویارک کی رکن الیگزینڈریا اوکاسیو-کورٹیز،الحان عمر، مشی گن کی راشدہ طلیب اور آیانا پریسلی شامل ہیں۔

امریکی صدر کے بیان کو ڈیموکریٹک صدارتی امیدواروں اور سینئر قانون سازوں کی جانب سے نسل پرست اور غیر ملکیوں سے نفرت پر مبنی قرار دیا گیا تھا۔

کانگریس کی ان چاروں خواتین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر امریکی صدر کے بیان رد عمل دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں