چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے کیلئے کوششیں

اپ ڈیٹ 18 جولائ 2019
ایوانِ بالا کا وقار، تاریخ اور روایت محفوظ رہنا چاہیے، سینیٹرز — فائل فوٹو: فیس بک
ایوانِ بالا کا وقار، تاریخ اور روایت محفوظ رہنا چاہیے، سینیٹرز — فائل فوٹو: فیس بک

اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف اپوزیشن کی جانب سے جمع کروائی گئی تحریک عدم اعتماد کو واپس لینے سے متعلق حکومتی اراکین پارلیمنٹ کی کوششیں جاری ہیں۔

باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ سینیٹ میں قائدِ ایوان سینیٹر شبلی فراز نے تحریک عدم اعتماد واپس لینے کے لیے سینیٹ کے قائد حزب اختلاف راجہ ظفرالحق اور پاکستان پیپلز پارٹی کی پارلیمانی رہنما سینیٹر شیری رحمٰن کے ساتھ اجلاس کیا اور خبردار کیا کہ اگر ایسا نہ ہوا تو اپوزیشن کو ناکامی کا سامنا ہوگا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ اس اقدام کے جواب میں پیش کی گئی تحریک کا نتیجہ ڈپٹی اسپیکر سلیم مانڈوی والا کے عہدے سے ہٹنے کی صورت میں نکلے گا۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد: کسی صورت استعفیٰ نہیں دوں گا، چیئرمین سینیٹ

سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ملک کی پارلیمانی تاریخ میں کبھی بھی چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش نہیں کی گئی، اور اس بات پر زور دیا کہ ایوانِ بالا کا وقار، تاریخ اور روایت محفوظ رہنا چاہیے۔

دوسری جانب صادق سنجرانی نے بھی سینیٹ میں قائدِ حزب اختلاف راجہ ظفرالحق سے ملاقات کی جس میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کے لیے مشترکہ طور پر نامزد کردہ امیدوار میر حاصل بزنجو بھی موجود تھے۔

اس ضمن میں جب راجہ طفرالحق سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ صادق سنجرانی عموماً ان سے ملاقات کے لیے آتے ہیں اور یہ معمول کے مطابق ہونے والی ایک ملاقات تھی۔

مزید پڑھیں: تحریک عدم اعتماد: سینیٹ سیکریٹریٹ کا اپوزیشن کی ریکوزیشن پر اعتراض

بعدازاں صحافیوں کے ساتھ تفصیلی گفتگو میں صادق سنجرانی نے کہا کہ سینیٹ کا اجلاس اپوزیشن جماعتوں کی مشاورت سے بلایا جائے گا۔

علاوہ ازیں صادق سنجرانی نے پیپلز پارٹی کی پارلیمانی رہنما سینیٹر شیری رحمٰن کو بھی ایک خط لکھا جس میں پہلے سے طلب کردہ اجلاس میں تحریک عدم اعتماد پیش نہیں کی جاسکتی۔

اس حوالے سے جب سینیٹر شبلی فراز سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے سینیٹ میں اپوزیشن کے کلیدی رہنماؤں سے ملاقات کی تصدیق کی اور کہا کہ اگر بات نہ بنی تو پی ٹی آئی تحریک عدم اعتماد کے سدِ باب کے لیے تیار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے متعدد سینیٹرز تحریک عدم اعتماد سے ناخوش ہیں جس کا نتیجہ خفیہ رائے شماری میں سامنے آجائے گا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ طلب کردہ اجلاس میں تحریک عدم اعتماد نہیں پیش کی جاسکتی اور اگر پہلے سے جاری اجلاس میں تحریک عدم اعتماد پیش کردی جائے تو رائے شماری 7 روز کے اندر کروانی ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ آئندہ ہفتے ہوگی

دوسری جانب پی پی پی کی پارلیمانی رہنما شیری رحمٰن نے پارٹی سینیٹرز پر مشتمل اجلاس کی سربراہی کی جس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس تحریک عدم اعتماد منظور کروانے کے لیے مطلوبہ تعداد موجود ہے۔

شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ ’ہمارے پاس 66 اراکین ہیں اور وہ سب اس کے حق میں ووٹ دیں گے اور جو اراکین ملک سے باہر موجود ہیں وہ جمعرات تک واپس آجائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ وہ ہمارے اراکین توڑ لیں گے تو وہ غلطی پر ہیں۔

یہاں یہ بات بھی مدِ نظر رہے کہ گزشہ شام ہی اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے 49 سینیٹرز نے مسلم لیگ نواز سے تعلق رکھنے والیں سینیٹر نزہت صادق کی چائے کی دعوت میں شرکت کی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں