ملک کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 31.7 فیصد کمی

اپ ڈیٹ 18 جولائ 2019
کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ملک کے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر کے خاتمے کی ایک وجہ بن رہا —فائل فوٹو: اے ایف پی
کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ملک کے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر کے خاتمے کی ایک وجہ بن رہا —فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ ملک کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے (سی اے ڈی) میں جولائی سے جون 2019 کے عرصے میں مزید 31.7 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

مرکزی بینک کے جاری کردہ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق اس عرصے کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 13 ارب 58 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 19 ارب 89 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تھا۔

رواں مالی سال کے لیے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ گزشتہ سال کے 6.3 فیصد سے کم ہوکر جی ڈی پی کا 4.8 فیصد تک ہوگیا۔

مزید پڑھیں: ایک ماہ کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 196 فیصد تک اضافہ

واضح رہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ملک کے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر کے خاتمے کی ایک وجہ بن رہا جس نے بالآخر حکومت کو آئی ایم ایف کے پاس بیل آؤٹ پیکج کے لیے جانے پر مجبور کردیا۔

دوسری جانب اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں اشیا کی برآمدات میں اصل میں 50 کروڑ ڈالر تک کمی ہوئی اور یہ مالی سال 2018 کے 24 ارب 76 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 24 ارب 21 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تک دیکھی گئی۔

گزشتہ سال کے 12.6 فیصد ترقی کے مقابلے میں یہ برآمدات میں یہ 2.2 فیصد تنزلی تھی، اس کے علاوہ ماہ جون میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں سامان کی برآمدات میں 20 کروڑ ڈالر تک کمی ہوئی۔

ساتھ ہی درآمدی اشیا میں اس سے زیادہ تیزی سے کمی دیکھنے میں آئی اور یہ 7.3 فیصد یا 4 ارب 15 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تک کم ہوکر جولائی سے جون 2019 تک 52 ارب 43 کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہی جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں یہ 56 ارب 59 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تھی۔

اسٹیٹ بینک کی حال ہی میں جاری ہونے والی تیسری سہ ماہی رپورٹ کے مطابق درآمدات میں کمی کا بڑا حصہ مشینری کی درآمدات ختم ہونے سے منسوب ہے کیونکہ سی پیک کا پہلا فیز ختم ہوگیا ہے۔

اس کے علاوہ خدمات کے شعبے میں تجارت کے توازن کے اعداد و شمار بھی اس میں ایک ارب 80 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی کمی ظاہر کرتے ہیں اور مجموعی طور پر درآمدات میں کمی سے یہ اس عرصے میں 11 ارب 35 کروڑ 60 لاکھ ڈالر سے 9 ارب 55 کروڑ ڈالر ہوگئی۔

یہ بھی پڑھیں: کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 4.4 فیصد کمی

تاہم ورکرز کی ترسیلات زر میں ایک ارب 92 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کا اضافہ دیکھنے میں آیا اور یہ جولائی سے جون 2019 کے لیے 21 ارب 84 کرور 20 لاکھ ڈالر تک رہی۔

علاوہ ازیں کیپیٹل اکاؤنٹ ظاہر کرتا ہے کہ ملک کے بیرونی قرضوں میں اضافہ ہوا جس کے باعث اس سال 12 ارب 4 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کے خالصتاً واجبات شامل ہوئے جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں یہ اعداد و شمار 8 ارب 85 کروڑ 50 لاکھ ڈالر پر تھے۔

ان واجبات میں سے مرکزی بینک کی جانب سے 5 ارب 49 کروڑ 50 لاکھ ڈالر اور مرکزی حکومت کی جانب سے 3 ارب 90 کروڑ 40 لاکھ ڈالر لیے گئے، اس کے علاوہ غیرمرتب شدہ واجبات 2 ارب ایک کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہ جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 49 کروڑ 40 لاکھ ڈالر پر موجود تھے۔


یہ خبر 18 جولائی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں