جس نے غلط کیا وہ گرفتار ہوگا، وزیر داخلہ

اپ ڈیٹ 18 جولائ 2019
اگر کچھ کیا ہوگا تب ہی تو گرفتاری ہوئی ہے، وزیر داخلہ اعجاز شاہ — فوٹو: ڈان نیوز
اگر کچھ کیا ہوگا تب ہی تو گرفتاری ہوئی ہے، وزیر داخلہ اعجاز شاہ — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر داخلہ بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے ہاتھوں مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جس نے جو کچھ کیا، وہ ضرور بھگتے گا، اگر کچھ کیا ہوگا تب ہی تو گرفتاری ہوئی ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ مجھے نیب نے بتایا ہے کہ جس نے غلط کیا ہے اس نے گرفتار ہونا ہے۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نیب ایک خودمختار ادارہ ہے کسی کی گرفتاری میں وفاقی حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں۔

وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ ملک میں احتساب کا عمل شروع ہوگیا، ملک کو قائم و دائم رکھنے کے لیے قانون کی حکمرانی ناگزیر ہوگئی۔

مزید پڑھیں: عمران خان کی حکومت کے وزیر داخلہ اعجاز شاہ کون ہیں؟

ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ میرے پاس وزیراعظم کا ایجنڈا نہیں ہے، وہ فرنٹ فُٹ پر کھیلتے ہیں اور مجھے یقین ہے کہ جو بات کسی پاکستانی حکمران نے امریکی صدر سے نہیں کی ہوگی وہ عمران خان کریں گے۔

امن و امان کی صورتحال سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ان کے کام پر خراج تحسین پیش کیا ہے جبکہ انہیں ہدایت کی ہے کہ وہ اسی طرح کام کرتے رہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ امن و امان کی صورتحال میں بہت کمی آئی ہے جو کم ہوکر 50 فیصد پر آگیا ہے۔

کالعدم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید کی گرفتاری سے متعلق پوچھے گئے سوال پر وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے کہا کہ پاکستان کی پالیسی میں واضح تبدیلی آگئی ہے جس کا کریڈٹ تحریک انصاف کی حکومت کو جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کا بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ کو مشیر قومی سلامتی بنانے پر غور

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان متعدد مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ اب کوئی بھی جہادی تنظیم ملک میں نہیں ابھرنی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اور فوج اب ایک صفحے پر ہیں، اور تمام فیصلوں پر دونوں میں اتفاق ہے۔

وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ عمران خان جب وزیراعظم نہیں تھے انہوں نے تب بھی واضح کیا تھا کہ وہ کسی کی ہدایت پر کام نہیں کریں گے۔

جب ان سے سوال کیا کہ کیا وفاقی وزرا کو کرپشن کے الزامات ہونے کی وجہ سے ہٹایا گیا تھا جس پر انہوں نے جواب دیا کہ وزرا کو کارکردگی کی بنیاد پر ہٹایا گیا، اگر کرپشن کی بنیاد پر ہٹایا جاتا تو وہ 'اندر' ہوتے۔

مزید پڑھیں: سابق سربراہ انٹیلی جنس بیورو اعجاز شاہ کو وفاقی وزیر بنادیا گیا

ان سے سوال کیا گیا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری آپ کو اپنی والدہ بےنظیر بھٹو کے قتل کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں اس پر آپ کی کیا رائے ہے جس پر وزیر داخلہ نے جواب دیا کہ 'ان کے والد کی 5 سال حکومت تھی، اگر میں نے کچھ کیا تھا تو مجھے پھانسی لگا دیتے۔'

اس موقع پر پولیس اصلاحات پر بات کرتے ہوئے گورنر سندھ عمران اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ ہمیں پولیس کو ایک ادارہ بنانے کی کوشش کرنی چاہیے جبکہ تھانیداروں سمیت ایس پیز اور ڈی ایس پیز کے تبادلے کا اختیار ایک شخص کے پاس نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میری جب بھی وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ سے ملاقات ہوگی تو میں انہیں اس کی تجویز ضرور دوں گا۔

اپنی پریس کانفرنس کے اختتام پر وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے کہا کہ پاکستان اس وقت گزشتہ حکومتی کی وجہ سے بحران کی دلدل میں پھنسا ہوا ہے جو آئندہ 6 سے 12 ماہ میں ان بحرانوں سے نکل آئے گا اور پاکستان کا مستقبل بہت بہتر ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں