ایس 400 کی خریداری: امریکا کا ترکی کو 'ایف 35' پروگرام سے نکالنے کا اعلان

18 جولائ 2019
امریکی ساختہ ایف 35 جوائنٹ اسٹرائیک فائٹر، روسی انٹیلی جنس کلیکشن پلیٹ فارم کے ساتھ نہیں چل سکتے، اسٹیفنی گِریشام — فوٹو: اے ایف پی
امریکی ساختہ ایف 35 جوائنٹ اسٹرائیک فائٹر، روسی انٹیلی جنس کلیکشن پلیٹ فارم کے ساتھ نہیں چل سکتے، اسٹیفنی گِریشام — فوٹو: اے ایف پی

امریکی وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی ہے کہ ترکی کو کئی بار اس کے مغربی اتحادیوں کی جانب سے خبردار کرنے کے باوجود روس سے میزائل ڈیفنس سسٹم کی خریداری پر 'ایف 35' اسٹیلتھ لڑاکا طیاروں کے پروگرام سے نکال دیا جائے گا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق وائٹ ہاؤس کی ترجمان اسٹیفنی گِریشام نے بیان میں کہا کہ بدقسمتی سے روسی 'ایس 400' ایئر ڈیفنس سسٹم خریدنے کے ترکی کے فیصلے نے اس کی 'ایف 35' طیاروں کے پروگرام میں مزید شمولیت کو ناممکن بنا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی ساختہ ایف 35 جوائنٹ اسٹرائیک فائٹر، روسی انٹیلی جنس کلیکشن پلیٹ فارم کے ساتھ نہیں چل سکتے۔

اسٹیفنی گِریشام نے کہا کہ امریکا نے ترکی کو اس کے 'پیٹریوٹ' میزائل ڈیفنس سسٹم کی کئی بار پیشکش کی تھی لیکن انقرہ نے روسی سسٹم حاصل کیا اور نیٹو رکن کی حیثیت سے روسی دفاعی نظام حاصل نہ کرنے کے وعدے کی خلاف ورزی کی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے ترکی کو ایف-35 طیارے کے آلات کی فراہمی روک دی

ان کا کہنا تھا کہ 'اس فیصلے سے ترکی کے اتحادیوں کے ساتھ تعلقات پر منفی اثر پڑے گا۔'

انہوں نے کہا کہ امریکا اب بھی انقرہ سے اپنے تزویراتی تعلقات کی بڑی قدر کرت ہے اور ترکی سے، ایس 400 سسٹم کی اس کے ملک میں موجودگی کے باوجود بڑے پیمانے پر تعاون جاری رکھے گا۔

دوسری جانب امریکا کی انڈر سیکریٹری دفاع ایلِن لارڈ نے کہا کہ 'ترکی کی جانب سے ایس 400 دفاعی نظام کی خریداری نیٹو سے اس کے وعدوں کے خلاف ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'اس فیصلے سے ترکی کو یقینی طور پر نوکریوں سے ہاتھ دھونا پڑے گا جبکہ وہ مستقبل میں اقتصادی مواقع سے بھی محروم رہے گا۔'

خیال رہے کہ ترکی، امریکا سے 100 سے زائد 'ایف 35' جنگی طیارے خریدنے کا ارادہ رکھتا ہے اور اس ضمن میں امریکا میں ترک پائلٹوں کی ٹریننگ بھی ہو رہی ہے۔

تاہم انقرہ نے اس معاہدے کے لیے روس سے دفاعی نظام کی خریداری نہ کرنے کی امریکی شرط سے پیچھے ہٹنے سے انکار کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ترکی،روس سے دفاعی نظام کے معاہدے سے جولائی تک دستبردار ہوجائے، امریکا

ایلن لارڈ نے صحافیوں کو بتایا کہ ’اگر ترکی 31 جولائی تک دفاعی نظام کی خریداری سے دست برداری اختیار نہیں کرے تو امریکا میں ایف 35 جنگی طیاروں کی ٹریننگ کے لیے موجود ترکی کے پائلٹس کو واپس بھیج دیا جائے گا‘۔

واشنگٹن کا کہنا تھا کہ روسی ایس-400 کا نیٹو کے ہتھیاروں سے کوئی مقابلہ نہیں ہے اور اس نظام کی خریداری سے روس کو ایف-35 جیٹ کے حوالے سے حساس دستاویزات تک رسائی کا بھی خدشہ ہے۔

ترکی نے امریکی دھمکیوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے روس سے ایئر ڈیفنس سسٹم کی خریداری کے معاملات کو آگے بڑھایا اور چند روز قبل اسے 'ایس 400' کی پہلی کھیپ موصول ہوگئی تھی۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ اب اگلا قدم میزائل نظام کو روس کے ساتھ مشترکہ طور پر تیار کرنا ہے۔

امریکا کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘وہ کہتے تھے کہ وہ نہیں خرید سکتے، وہ کہتے تھے کہ میزائل کو لا نہیں سکتے، وہ کہتے تھے کہ ان کے لیے یہ خریدنا ٹھیک نہیں اور آج آٹھواں جہاز پہنچ چکا ہے اور نظام کو اتارنا شروع کردیا گیا ہے’۔

تبصرے (0) بند ہیں