فیصل رضا عابدی، ججز کے خلاف نازیبا بیانات کے تیسرے مقدمے سے بری

19 جولائ 2019
ان کے خلاف عدلیہ کے خلاف انتہائی نامناسب زبان استعمال کرنے پر ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا—اسکرین گریب
ان کے خلاف عدلیہ کے خلاف انتہائی نامناسب زبان استعمال کرنے پر ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا—اسکرین گریب

اسلام آباد: مقامی عدالت نے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کو چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کے خلاف نامناسب زبان استعمال کرنے پر ان کے خلاف دائر مقدمے سے بری کردیا۔

اسلام آباد کے تھانہ سیکریٹریٹ میں ایک انٹرویو کے دوران اس وقت کے چیف جسٹس اور عدلیہ کے خلاف انتہائی نامناسب زبان استعمال کرنے پر ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

جس کے بعد گزشتہ برس اکتوبر میں فیصل رضا عابدی کو سپریم کورٹ کے احاطے سے گرفتار کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: فیصل رضا عابدی، ججز کے خلاف نازیبا بیانات کے مقدمے سے بری

سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی اس انٹرویو کے بعد وقت خبروں کی زینت بنے تھے جس میں انہوں نے حقارت آمیز، غیر مہذبانہ اور دھمکی آمیز زبان استعمال کی تھی۔

انہیں حکومتی اداروں پر الزام لگانے پر بھی ملزم ٹھہرایا گیا اور درج ہونے والے مقدمے کے مطابق انہوں نے اعلیٰ ترین آئینی عہدوں پر تعینات افراد کے خلاف بھی الزامات لگائے۔

اس کے علاوہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے بھی ویب چیننل نیا پاکستان پر نشر ہونے والے پروگرام ’صبح صبح نیا پاکستان‘ میں فیصل رضا عابدی کے دیے گئے بیان پر ان کے خلاف برقی جرائم کی روک تھام کے قانون 2016 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

مزید پڑھیں:فیصل رضا عابدی کی ایک اور کیس میں ضمانت منظور

ایف آئی آر کے مطابق پروگرام میں ملزم نے جرم کے ارادے اور مذموم مقاصد کے تحت بغیر کسی جواز کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اور دیگر افسران کے خلاف غیر مہذبانہ، تضحیک آمیز زبان استعمال کی۔


یہ خبر 19 جولائی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں