صدقہ،زکوٰۃ سے کام نہیں چلے گا،ہر شخص کو ٹیکس دینا ہوگا، شبر زیدی

19 جولائ 2019
ہر شخص کی حقیقی آمدن پر ٹیکس لگانا ضروری ہے، شبر زیدی — فائل فوٹو
ہر شخص کی حقیقی آمدن پر ٹیکس لگانا ضروری ہے، شبر زیدی — فائل فوٹو

وفاقی ریونیو بورڈ (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی کا کہنا ہے کہ ملک میں ہر کوئی کہہ رہا ہے کہ ٹیکس ختم کردو لیکن اب زکوٰۃ، صدقہ، خیرات دینے سے کام نہیں چلے گا اور ہر شخص کو مساوی ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔

اسلام آباد میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے شبر زیدی نے کہا کہ 'پاکستان ایک نیم مینوفیکچرنگ سے ٹریڈنگ ملک بن چکا ہے، ہم چاکلیٹ، منرل واٹر اور جوتوں سمیت ہر چیز درآمد کر رہے ہیں، گزشتہ برس پاکستان کی درآمدات 51 ارب ڈالرز رہیں جبکہ برآمدات 21 ارب ڈالرز تک ہیں، اس طرح کوئی ملک نہیں چل سکتا۔'

انہوں نے کہا کہ 'بیرون ملک سے آنے والی ترسیلات زر سے کبھی کوئی سوال نہیں کیا گیا، اس سے حوالہ اور ہنڈی کے کاروبار میں اضافہ ہوا جبکہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا بھی غلط استعمال کیا گیا۔'

شبر زیدی کا کہنا تھا کہ 'ہر شخص کی حقیقی آمدن پر ٹیکس لگانا ضروری ہے، پاکستان میں فقیر کے پاس بھی شناختی کارڈ ہے لیکن پورا ملک شناختی کارڈ مانگنے پر شور کر رہا ہے، تاہم اگر کسی نے 50 ہزار روپے کی شاپنگ کی ہے تو اسے شناختی کارڈ دکھانا پڑے گا، شناختی کارڈ دکھانے میں آخر مسئلہ کیا ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر نے آن لائن ٹیکس پروفائل نظام متعارف کروا دیا

ان کا کہنا تھا کہ بجٹ میں مقامی برآمدی صنعت پر ٹیکس لگایا گیا ہے اور برآمدی صنعت پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا، جبکہ وزیر اعظم عمران خان ٹیکسوں پر بہت کلیئر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'گزشتہ 15 روز میں بہت زیادہ دباؤ برداشت کیا ہے، ہر روز 13، 14 وفود سے مذاکرات کر رہا ہوں، ہر کوئی کہہ رہا ہے کہ ٹیکس ختم کردو لیکن اب زکوٰۃ، صدقہ، خیرات دینے سے کام نہیں چلے گا، اس طرح زیادہ دیر بے وقوف نہیں بنا سکتے اور اب ہر شخص کو مساوی ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔'

ان کا کہنا تھا کہ '40 ہزار روپے کے پرائز بانڈز کو ختم کر دیا ہے لیکن اس کے باوجود جس پر ہاتھ ڈالو کہتا ہے میرا پرائز بانڈ نکلا ہے، میرا آج تک انعام نہیں نکلا لیکن یہاں ہر شخص کہتا ہے مجھے تحفہ ملا ہے۔'

آئی ایم ایف پاکستان میں منافع کمانے نہیں آتا، ماریا ٹریسا

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی نمائندہ برائے پاکستان ماریا ٹریسا کا کہنا تھا کہ 'آئی ایم ایف کے بارے میں نظریات درست نہیں، آئی ایم ایف پاکستان میں منافع کمانے نہیں آتا اور جب رکن ممالک مشکل میں ہوں تو پروگرام دیتے ہیں۔'

مزید پڑھیں: پاکستان کو آئی ایم ایف پیکج کی پہلی قسط موصول

انہوں نے کہا کہ 'آئی ایم ایف سے پاکستان نے 18 پروگرام لیے، پاکستان میں قرضوں کی ادائیگی بڑا مسئلہ ہے اور پاکستان اپنی آمدن کا 25 فیصد قرضوں کی واپسی پر خرچ کرتا ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان ایک چیلنجنگ صورتحال میں ہے، پاکستان میں بیلنس آف پے منٹ کا مسئلہ ہے، پاکستان کا مالی خسارہ بڑ ھ رہا ہے اور گردشی قرضے بھی بڑھ رہے ہیں، پاکستان کی دیگر ممالک کے مقابلے میں ٹیکس امدنی کم ہے، لیکن یہ خوش آئند ہے کہ پاکستان میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہوا ہے۔'

تبصرے (0) بند ہیں