مریم نواز کے انٹرویوز سینسر کرنے کی ضرورت نہیں، فواد چوہدری

اپ ڈیٹ 20 جولائ 2019
خیالات کی لڑائیاں سینسر شپ سے قابو میں نہیں آتیں، فواد چوہدری 
 — فوٹو: اسکرین شاٹ اردو نیوز ویڈیو
خیالات کی لڑائیاں سینسر شپ سے قابو میں نہیں آتیں، فواد چوہدری — فوٹو: اسکرین شاٹ اردو نیوز ویڈیو

وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کے انٹرویوز سینسر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

اردو نیوز کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں فواد چوہدری نے کہا کہ سینسر شپ ایک مرتا ہوا تصور ہے، خیالات کی لڑائیاں سینسر شپ سے قابو میں نہیں آتیں۔

حال ہی میں مختلف ٹی وی چینلز پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کے انٹرویوز سینسر کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ ’ذاتی طور پر میرا خیال ہے کہ ایسا کرنے کی ضرورت نہیں، سیاست کا مقابلہ سیاست سے ہی ہوسکتا ہے‘۔

مزید پڑھیں: فواد چوہدری کا متنازع بیان، حکومت میں ’اندورنی اختلافات‘ سامنے آگئے

فواد چوہدری نے کہا کہ ’جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ 2019 میں وہ سینسر شپ سے معاملات چلائیں گے تو وہ پچھلی دنیا میں رہتے ہیں، سینسر شپ مرتا ہوا تصور ہے‘۔

فواد چوہدری کو اکثر اپنے بیانات پر مشکلات کا سامنا رہا ہے، اس حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 'بیانات سے کبھی حکومت خوش نہیں ہوتی، کبھی عدلیہ اور کبھی نیب۔'

انہوں نے کہا کہ ’جو بات دل میں ہو وہ نہ کرنا میرے لیے بہت مشکل ہے، جو محسوس کرتا ہوں کہہ دیتا ہوں‘۔

’ سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے‘

وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی بننے کے بعد سوشل میڈیا پر ان کے حوالے سے لطیفے اور میمز بنائے جانے سے متعلق فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ 'یہ عوامی زندگی کا حصہ ہیں۔'

یہ بھی پڑھیں: فواد چوہدری کا صحافی کو تھپڑ، وزارت نے وضاحت کردی

تاہم انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ چند سوشل میڈیا گروپس پیسے لے کر کسی کے بھی خلاف ٹرینڈ بنا دیتے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر بھی ایسے ہی ٹرینڈز بنانے کے الزام سے متعلق فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی کے آفیشل پیجز سے ایسا نہیں ہوتا، کچھ لوگ سوشل میڈیا پرخود ایسی پوسٹس کردیتے ہیں اسی لیے ریگولیشن ضروری ہے۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ جب صحافی، سیاستدانوں کو ٹرول کرتے ہیں تو انہیں بھی ٹرولنگ کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

’جمہوریت کو مضبوط کرنے کیلئے فوج کی مدد کی ضرورت ہے‘

فواد چوہدری نے کہا کہ جمہوری ادارے متعدد مرتبہ کی گئی مداخلت اور سویلین اداروں کی عدم توجہ کی وجہ سے کمزور ہیں۔

جمہوریت سے متعلق سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ ’پاکستان میں جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے ہمیں فوج کی مدد کی ضرورت ہے، اگر فوج یہ فیصلہ کرے کہ جمہوریت تگڑی نہیں ہونی تو جمہوریت تگڑی نہیں ہونی۔‘

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی پر دیگر ممالک کی طرح فوج کی رائے لی جاتی ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ’آپ آنکھیں بند کرنا چاہیں تو یہ الگ بات ہے لیکن درحقیقت پاکستان کی خارجہ پالیسی پر فوج کی رائے بہت اہمیت رکھتی ہے‘۔

مزید پڑھیں: ’وزیراعظم کا دورہ امریکا، تعلقات کو نئی جہت بخشے گا‘

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ فوج اور حکومت کے درمیان اس وقت مثالی تعاون قائم ہے۔

وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے دورہ امریکا کے دوران وزیر اعظم عمران خان کے ہمراہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی موجودگی کو اچھا پیغام قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا میں عام تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ فوج اور حکومت کی سوچ الگ الگ ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ اگر پاکستان کے سب سے مشہور رہنما عمران خان اور مقبول ترین آرمی چیف جنرل قمر جاوید ایک ساتھ جائیں گے تو یہ پیغام ملے گا کہ پاکستان میں سب کی سوچ یکساں ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم کا انتخاب منتخب افراد نے کیا ہے لہٰذا جمہوری ڈھانچے میں منتخب لوگوں کی اہمیت ہے۔

انہوں نے کہا کہ غیر منتخب افراد کی کوئی اہمیت نہیں ہے، وہ آج ہیں کل نہیں ہوں گے، کئی لوگ اپنے بیگ اٹھائیں گے اور ملک سے باہر چلے جائیں گے۔

فواد چوہدری نے تحریک انصاف میں گروہ بندی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین پی ٹی آئی کے پارٹی انتخابات میں ایک دوسرے کے خلاف کھڑے ہوئے تھے جس کے باعث تلخیاں پیدا ہوئیں، وہ تلخیاں ابھی بھی ہیں لیکن پاکستان تحریک انصاف میں تمام افراد عمران خان پر متفق ہیں۔

’عملی طور پر یہ وزارت اطلاعات ختم ہوچکی‘

وفاقی وزیر نے بتایا کہ انہوں نے وزارت کی تبدیلی کے لیے خود وزیراعظم کو درخواست کی تھی کیونکہ اتنے لوگوں کے ساتھ وہ وزارت نہیں چلا سکتے تھے۔

انہوں نے اس حوالے سے انگریزی میں محاورتاً کہا کہ ’بہت سارے باورچی کھانا خراب ہی کرتے ہیں‘۔

فواد چوہدری نے وزارت اطلاعات کو غیر اہم قرار دیا اور کہا کہ عملی طور پر یہ وزارت ختم ہوچکی ہے کیونکہ پاکستان ٹیلی ویژن کو وزیراعظم ہاؤس سے چلایا جارہا ہے، ثقافت کا شعبہ وزارت تعلیم کو دے دیا گیا اور بیرونی پبلسٹی کا شعبہ وزارت خارجہ کو دیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فواد چوہدری سمیت کئی وزرا کے قلمدان تبدیل

وفاقی وزیر نے کہا کہ وہ اپنی وزارت میں سائنس کی ترقی سے متعلق اصلاحات پر کام کر رہے ہیں جو رواں برس اکتوبر میں مکمل ہو جائیں گی۔

وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے کہا کہ قمری کیلنڈر کے اجرا سے رویت ہلال کمیٹی کے تنازع کو ختم کرنے کے لیے جدت پر مبنی حل پیش کیا گیا جسے حکومتی اور عوامی سطح پر پذیرائی ملی، لیکن پرانی سوچ بدلنے میں وقت لگتا ہے۔

چاند پر بھارتی مشن جانے سے متعلق سوال پر فواد چوہدری نے کہا کہ 2022 میں پاکستان کا پہلا خلا باز خلا میں جائے گا جس کے بعد چاند پر مشن بھیجنے کی منصوبہ بندی کی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں