پاگل میڈیا میرے خلاف جانبدار ہورہا ہے، ٹرمپ

اپ ڈیٹ 19 جولائ 2019
صف اول کے میڈیا ہاؤسز اپنا وقار کھو چکے ہیں، ٹرمپ —فائل ٖوٹو: رائٹرز
صف اول کے میڈیا ہاؤسز اپنا وقار کھو چکے ہیں، ٹرمپ —فائل ٖوٹو: رائٹرز

امریکی صدر ڈانلڈ ٹرمپ نے کانگریس کی اقلیتی خاتون اراکین کے خلاف نسل پرستانہ جملوں پر اپنے اوپر ہونے والی تنقید کے پیچھے میڈیا کو مورد الزام ٹھہرا دیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر نے شمالی کیرولائنا میں ریلی سے خطاب میں صومالی نژاد قانون ساز الہان عمر کے لیے ’اسے واپس بھیج دو‘ کا نعرہ لگایا اور ساتھ ہی ریلی کے شرکا نے جنونی انداز میں ’اسے واپس بھیج دو‘ کے نعرے لگانا شروع کر دیئے تھے۔

جس کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کا خواتین ارکان کانگریس سے متعلق ایک اور نسل پرستانہ بیان

ڈونلڈ ٹرمپ نے میڈیا پر ایک مرتبہ پھر کڑی تنقید کی اور الزام لگایا کہ ’پاگل‘ میڈیا میرے خلاف سیاسی طور پر جانبدار ہو رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا ان کے سیاسی حریف کے ساتھ ’بیمار شراکت داری‘ میں مبتلا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹ میں کہا کہ ’تعجب کی بات ہے کہ ’اسے واپس بھیج دو‘ کے نعرے پر جعلی نیوز میڈیا ’پاگل‘ ہو گیا لیکن جب تین انتہا پسند کانگریس خواتین نے توہین آمیز اور مایوس کن بیانات دیئے تو یہ ہی میڈیا مکمل طور پر پرسکون اور خاموش تھا‘۔

انہوں نے الزام لگایا کہ صف اول کے میڈیا ہاؤسز اپنا وقار کھو چکے ہیں یہ پھر ’آفشیل یا نان آفیشل‘ طور پر انتہا پسند ڈیموکریٹ پارٹی کا حصہ بن چکے ہیں۔

امریکی صدر نے کہا کہ ’یہ ایک بیمار شراکت داری ہے، بہت افسوس ہوا دیکھ کر‘۔

ٹرمپ کے نسل پرستانہ جملے

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 14 جولائی کو کانگریس کی اقلیتی خواتین ارکان پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہ خواتین دراصل ان ممالک سے تعلق رکھتی ہیں جہاں کی حکومتیں مکمل طور پر نااہل اور تباہی کا شکار ہیں اور دنیا بھر میں سب سے زیادہ کرپٹ ہیں‘۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کا کانگریس خواتین کو ایک مرتبہ پھر امریکا چھوڑ دینے کا مشورہ

ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید لکھا تھا کہ ’یہ خواتین بہت چالاکی سے امریکا کے عوام، جو کرہ ارض پر سب سے عظیم اور طاقتور قوم ہیں، انہیں بتارہی ہیں کہ ہماری حکومت کو کیسے چلانا ہے‘۔

ڈیموکریٹک جماعت کے رہنماؤں نے ٹرمپ کے بیانات کی مذمت کرتے ہوئے الیگزینڈریا اوکاسیو-کورٹیز، راشدہ طلیب، الہان عمر اور آیانا پریسلے کی حمایت کی۔

ٹرمپ کے خلاف مذمتی قرارداد

17 جولائی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ڈیموکریٹک جماعت کی 4 اقلیتی خواتین ارکان پر غیر ملکیوں سے نفرت پر مبنی اور پناہ گزینوں سے متعلق بیان کے خلاف ایوان نمائندگان میں مذمتی قرارداد منظور کرلی گئی۔

قرارداد کے حق میں ایوان کے 435 ارکان میں سے 240 نے حق میں ووٹ دیا جبکہ 187 نے مخالفت کی۔

یہ بھی پڑھیں: 'ٹرمپ کا بیان تباہ کن، نیچا دکھانے اور انتشار پھیلانے کے لیے ہے'۔

علاوہ ازیں ٹرمپ کی جماعت ری پبلکن کے 4 اراکین نے بھی مذمتی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، ایک آزاد قانون ساز نے بھی ٹرمپ کے خلاف مذمتی قرارداد کی حمایت کی۔

قرارداد میں امریکی صدر کی جانب سے تارکین وطن اور پناہ گزینوں کو حملہ آور کہنے کی بھی مذمت کی گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں