افغانستان: طالبان کی سویڈش این جی او کو طبی مراکز دوبارہ کھولنے کی اجازت

اپ ڈیٹ 19 جولائ 2019
امریکی فوج نے مذکورہ واقعے پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا— فائل فوٹو/ اے پی
امریکی فوج نے مذکورہ واقعے پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا— فائل فوٹو/ اے پی

افغان طالبان نے سویڈن کی غیر سرکاری تنظیم (این جی او) کو کابل کے مغربی علاقے میں طبی مراکز دوبارہ کھولنے کی اجازت دے دی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق سویڈش کمیٹی فار افغانستان (ایس ایس اے) نے اپنا فیصلہ واپس لیتے ہوئے کہا کہ ’ ہیلتھ کمیشن نے انہیں آپریشن بحال کرنے کی اجازت دی ہے‘۔

ایس سی اے نے پریس ریلیز کے ذریعے کلینک پر چھاپے کی مذمت کی اور اسے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔

سویڈش کمیٹی فار افغانستان نے کہا کہ انہوں نے فوری طور دوبارہ طبی مراکز کھولنا شروع کر دیئے ہیں اور عملے کو کام پر پہنچنے سے متعلق اطلاع دے دی ہے۔

دوسری جانب امریکی فوج نے مذکورہ واقعے پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا تاہم افغان وزارت دفاع کے ترجمان فواد امان نے بتایا کہ تحقیقات جاری ہیں لیکن طالبان جنگجو اکثر لوگوں کے گھروں میں چھپ جاتے ہیں اور کبھی کبھار ہسپتالوں کو سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں کے دوران تحفظ کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: طالبان کا طبی مراکز فعال رکھنے کیلئے سویڈش این جی او سے بات چیت کا عندیہ

خیال رہے کہ طالبان کے زیر اہتمام صوبہ وردک میں رفاہی ادارے سویڈش کمیٹی کے تحت 42 طبی مراکز فعال ہیں، تاہم’مسلح افراد‘ نے ادارے کے رضاکاروں کو امدادی سرگرمیاں بند کرنے کی دھمکی دی تھی۔

اس سے قبل افغان فورسز نے طالبان کے تعاقب میں مذکورہ طبی مراکز پر چھاپہ مارا تھا جس کے نتیجے میں لیب ورکر، گارڈ سمیت عملے کے 4 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

سویڈش کمیٹی فار افغانستان کی جانب سے چلائے جانے والے کلینک پر حملے کے بعد طالبان نے 77 میں سے 42 طبی مراکز بند کرنے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: افغان امن عمل: طالبان وفد کے چینی حکام سے مذاکرات

ایک بیان میں طالبان نے کہا تھا کہ طبی مراکز بند کرنے کا حکم ’ کچھ مسائل ‘ کی وجہ سے دیا گیا تھا اور سویڈش امدادی گروپ غیر جانبدار نہیں رہا تھا۔

طالبان نے چھاپے کا الزام افغان اور امریکی دونوں فورسز پر عائد کیا تھا۔

خیال رہے ماضی میں بھی طالبان اپنے زیر قبضہ علاقوں میں طبی مراکز بند اور انسداد پولیو مہم پر پابندی عائد کرچکے ہیں۔

کچھ علاقوں میں طالبان جنگجو اور مذہبی رہنما لوگوں سے کہتے ہیں کہ پولیو ویکسین مسلمانوں کے خلاف مغربی سازش ہے اور ایسے پروگرامز مغرب یا افغان حکومت جاسوسی کے لیے کرتے ہیں۔

گزشتہ برس طالبان نے انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کو خبردار کیا تھا کہ ان کے ملازمین کی مزید حفاظت نہیں کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں