بھارت: گائے چوری کے الزام میں 3 افراد قتل

اپ ڈیٹ 19 جولائ 2019
ہندو گاؤ رکشکوں کی جانب سے حملوں میں 44 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، ہیومن رائٹس واچ — فائل فوٹو / رائٹرز
ہندو گاؤ رکشکوں کی جانب سے حملوں میں 44 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، ہیومن رائٹس واچ — فائل فوٹو / رائٹرز

بھارت کی ریاست بہار میں نفرت اگلتے جنونی ہندوؤں نے 3 افراد پر گائے چوری کرنے کا الزام لگا کر انہیں تشدد کرکے قتل کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ریاستی پولیس افسر ہر کوشور رائے نے بتایا کہ جمعہ کی صبح 3 افراد گائے کو پک اپ ٹرک میں ڈال رہے تھے، اس دوران متعدد گاؤں والوں نے انہیں گائے چوری کے الزام میں پکڑ لیا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کا بھارت پر مذہب اور نفرت آمیز تشدد روکنے کیلئے دباؤ

پولیس نے بتایا کہ گاؤں کے چند لوگوں نے انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنا کر جان سے مار دیا۔

دی ہندو میں شائع رپورٹ کے مطابق تشدد کے باعث ہلاک ہونے والی کی شناخت بدیس نات، راجو نات اور نوشاد قریشی سے ہوئی۔

پولیس کے مطابق مشتعل ہجوم کے ہاتھوں دو تشدد کے باعث اسی وقت دم توڑ گئے تھے جبکہ ایک نے ہستپال میں دم توڑا۔

انتظامی افسر لوکیش مِشرہ کا کہنا تھا کہ پولیس نے قتل کا مقدمہ درج کرکے 3 ہندوؤں کو گرفتار کرلیا جبکہ دیگر 4 کی تلاش جاری ہے۔

مزید پڑھیں: مودی کی کامیابی، بھارت کو ’ہندو ریاست‘ کی شناخت دینے کا مشن مکمل؟

بھارت میں گائے سے متعلق کسی بھی سرگرمی پر متعدد افراد بالخصوص مسلمانوں اور دَلتوں کو قتل کیا جاچکا ہے۔

خیال رہے کہ 2015 اور 2016 کے درمیانی عرصے میں گائے اسمگل کرنے یا گائے کا گوشت کھانے کے شبے میں ہندو انتہا پسندوں کے حملوں میں مجموعی طور پر 10 مسلمان قتل کردیے گئے تھے۔

2015 میں بھی ایک مسلمان شخص کو اس کے پڑوسیوں نے اس شبے میں قتل کردیا تھا کہ اس نے گائے کو ذبح کیا ہے، تاہم بعد ازاں پولیس کا کہنا تھا کہ مقتول کے گھر سے برآمد ہونے والا گوشت بکرے کا تھا۔

موجودہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی 2001 سے 2014 تک ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ رہے، ان کے دور میں گجرات میں گائے ذبح کرنے، گائے کے گوشت کی نقل و حمل اور اس کی فروخت پر مکمل پابندی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: ’مودی کو دوبارہ اقتدار ملا تو مسلمان نقل مکانی پر مجبور ہوں گے‘

رواں برس جون میں اعلیٰ امریکی عہدیدار برائے جنوبی ایشیا نے بھارت میں نومنتخب مودی انتظامیہ پر زور دیا تھا فوری طور پر مذہب کی بنیاد پر ہونے والے تشدد کی مذمت کر کے انتہا پسندوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

بھارتی آئین میں مذہبی آزادی کے تحفظ کا ذکر کرتے ہوئے ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ ’ہم مذہب کی بنیاد پر ہونے والے تشدد اور اس میں ملوث افراد کو سزا دینے کے لیے بھارت کے جمہوری طریقے سے منتخب رہنماؤں اور اداروں کی جانب دیکھ رہے ہیں‘۔

علاوہ ازیں گزشتہ ماہ امریکا نے مذہبی آزادی سے متعلق رپورٹ میں تصدیق کی تھی کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دور میں اقلیتوں کے خلاف مذہبی تشدد میں اضافہ ہوا۔

مزید پڑھیں: کشمیر: ہندو گاؤ رکشکوں کے ہاتھوں ایک اور مسلمان قتل

امریکی مذہبی آزادی کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ گائے کی حفاظت کرنے والے گروہ کے مسلمانوں اور دلتوں پر حملوں کی تعداد میں نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اضافہ ہوا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں