اسرائیلی کمپنی کا سوشل میڈیا سے کسی کی بھی معلومات حاصل کرنے کا دعویٰ

اپ ڈیٹ 20 جولائ 2019
این ایس او جے ترجمان نے ان الزامات کو مسترد کردیا — فائل فوٹو:اے ایف پی
این ایس او جے ترجمان نے ان الزامات کو مسترد کردیا — فائل فوٹو:اے ایف پی

یروشلم: ماضی میں واٹس ایپ ہیک کرنے کے الزام میں خبروں کی زینت بننے والی ایک اسرائیلی خفیہ کمپنی نے اپنے صارفین کو آگاہ کیا ہے کہ وہ دنیا کی بڑی سماجی روابط کی ویب سائٹس سے صارفین کا ڈیٹا جمع کرسکتی ہے۔

برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کی رپورٹ میں لکھا گیا کہ این ایس او گروپ نے اپنے خریداروں کو بتایا ہے کہ اس کی ٹیکنالوجی خفیہ طریقے سے ایپل، گوگل، فیس بک، ایمازون اور مائیکروسافٹ کے سرورز سے کسی بھی شخص کا ڈیٹا برآمد کرسکتی ہیں۔

تاہم اس حوالے سے پوچھے گئے سوالات کے تحریری جوابات دیتے ہوئے این ایس او جے ترجمان نے ان الزامات کو مسترد کردیا کرتے ہوئے کہا کہ ’این ایس او کی سروسز اور ٹیکنالوجی کے بارے میں بنیادی غلط فہمی پائی جاتی ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: واٹس ایپ پر اسرائیلی کمپنی کے ذریعے حملے کی تصدیق

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’این ایس او کی مصنوعات آج کے شائع شدہ آرٹیکل میں دیے گئے انفرا اسٹرکچر، سروسز کسی قسم کی کلیکشن کرنے کی صلاحیت اور کلاؤڈ ایپلکیشن تک رسائی فراہم نہیں کرتیں‘۔

مئی میں واٹس ایپ نے کہا تھا کہ اس نے ایپلیکشن میں موجود ایک سیکیورٹی ہول پلگ کرنے کے لیے ایک اپڈیٹ جاری کررہی ہے جس سے جدید ترین اسپائی ویئر داخل کیا جاسکتا تھا جسے ممکنہ طور پر صحافیوں، رضاکاروں اور دیگر کے خلاف استعمال کیا جاسکتا تھا۔

کمپنی کی جانب سے مشتبہ ادارے کا نام نہیں دیا گیا تھا تاہم یہ ہیک منظر عام پر آنے کے وقت واشنگٹن سے تعلق رکھنے والے تجزیہ کار جوزف ہال جو سینـٹر فار ڈیموکریسی اینڈ ٹیکنالوجی کے چیف ٹیکنالوجسٹ بھی ہیں، نے کہا تھا کہ اس کا تعلق این ایس او کے پیگاس سافٹ ویئر سے ہے۔

مزید پڑھیں: سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، صارفین کے انٹرنیٹ پر عدم اعتماد کی بڑی وجہ

یہ سافٹ ویئر عموماً قانون نافذ کرنے والے اور خفیہ اداروں کو فروخت کیے جاتے ہیں۔

فنانشل ٹائمز کی رپورٹ میں پروڈکٹ کی تفصیلات اور دستاویز کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ پروگرام اس طرح ترتیب دیا گیا ہے کہ وہ فون سے بڑھ کر کلاؤڈ میں محفوظ معلومات حاصل کر لے‘۔

مثلاً جس کی معلومات حاصل کی جارہی ہے اس کی موجودگی کی مکمل تاریخ، ڈیلیٹ کردہ پیغامات اور تصاویر وغیرہ‘۔ این ایس او کا کہنا تھا کہ وہ پیگاسز سسٹم آپریٹ نہیں کرتی صرف حکومتی صارفین کو لائسنس جاری کرتی ہے ’جس کا واحد مقصد سنگین جرائم یا دہشت گردی کو روکنا یا اس کی تفتیش کرنا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی سول اور فوجی قیادت کی جاسوسی کا انکشاف

یہ ادارہ 2016 میں اس وقت خبروں کی زینت بنا تھا جب ریسرچرز نے اس پر متحدہ عرب امارات کے ایک سماجی رضاکار کی جاسوسی میں معاونت کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

این ایس او اسرائیل کے دارلحکومت تل ابیب کے نزدیک واقع ساحلی اور جدید ٹیکنالوجی کے مرکز شہر ہرزیلیا میں ہے۔


یہ خبر 20 جولائی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں