ڈیرہ اسمٰعیل خان میں فائرنگ اور خودکش دھماکا، 6 پولیس اہلکاروں سمیت 9 شہید

اپ ڈیٹ 21 جولائ 2019
سیکیورٹی اہلکار ہسپتال پر خود کش دھماکے بعد جائے وقوع کا معائنہ کررہے ہیں۔ فوٹو: اے پی
سیکیورٹی اہلکار ہسپتال پر خود کش دھماکے بعد جائے وقوع کا معائنہ کررہے ہیں۔ فوٹو: اے پی
نامعلوم افراد نے پولیس چیک پوسٹ پر فائرنگ کی جس کے بعد انہیں جس ہسپتال لے جایا گیا وہاں خودکش حملہ ہوا۔ — فوٹو: زاہد امداد
نامعلوم افراد نے پولیس چیک پوسٹ پر فائرنگ کی جس کے بعد انہیں جس ہسپتال لے جایا گیا وہاں خودکش حملہ ہوا۔ — فوٹو: زاہد امداد

ڈیرہ اسمٰعیل خان میں قائم چیک پوسٹ پر فائرنگ اور ہسپتال میں خودکش دھماکے سے 6 پولیس اہلکاروں سمیت 9 افراد شہید ہوگئے جس کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان نے قبول کرلی۔

درابن روڈ کوٹلہ سیدان چیک پوسٹ پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ڈیوٹی پر مامور 2 پولیس اہلکار شہید اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔

ریسکیو 1122 کی میڈیکل ٹیم نے لاشوں اور زخمیوں کو قریبی ہسپتال منتقل کیا۔

ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) سلیم ریاض کے مطابق صبح 7 بجکر 45 منٹ پر 4 موٹر سائیکلوں پر نامعلوم مسلح افراد نے چیک پوسٹ پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکار شہید ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: ڈیرہ اسمٰعیل خان جیل پر حملہ کرنے والا دہشت گرد ہلاک

ان کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے واقعے کے بعد زخمیوں کو جس ہسپتال لے جایا گیا تھا وہاں خودکش حملہ کردیا گیا جس کے نتیجے میں 2 مزید پولیس اہلکاروں سمیت 3 شہری شہید ہوگئے تھے۔

تاہم ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے مزید 2 پولیس اہلکار جان کی بازی ہار گئے جس کے بعد مجموعی طور پر شہید افراد کی تعداد 9 ہوگئی۔

ڈی پی او کا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق حملہ خودکش تھا جس میں ایک خاتون کے ملوث ہونے کا امکان ہے جبکہ یہ حملہ سوچی سمجھی سازش تھی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 'حملے میں 6 سے 7 کلو بارودی مواد کا استعمال کیا گیا تھا، پولیس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: ڈی آئی خان سے تعلق رکھنے والے 3 افراد کی لاشیں بلوچستان سے برآمد

ادھر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اسے اپنے ایک ساتھی کی ہلاکت کا بدلہ قرار دیا۔

ٹی ٹی پی کی جانب سے جاری ہونے والی پریس ریلیز کے مطابق اس حملے میں اس کے ایس ٹی ایف اور ٹی ایس جی نامی ذیلی دہشت گرد ٹیموں نے کی۔

کالعدم تنظیم نے ڈیرہ اسمٰعیل میں ہونے والے دہشت گرد حملے کو اپنے ایک ساتھی کی ہلاکت کا بدلہ قرار دیا۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور دیگر شخصیات کا اظہار مذمت

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ محمود خان نے ڈی آئی خان میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی جبکہ اسے مذموم کارروائی قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ شہیدوں کی یہ قربانی رائیگاں نہیں جائے گی، دہشت گردی ایک ناسور ہے جس کا صفایا کرکے ہی دم لیں گے کیونکہ اس طرح کی کارروائی ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ وہ شہدا کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دہشتگردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، کوئی بھی مذہب معصوم اور بے گناہ لوگوں پر حملے کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: خودکش دھماکوں کے الزام میں عمر قید کاٹنے والا مجرم عدم شواہد پر بری

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف نے بھی ڈیرہ اسمعیل خان حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکاروں نے عوام کے جان ومال کے تحفظ کے لیے جامِ شہادت نوش کیا جن پر فخر ہے۔

شہباز شریف نے شہدا کے درجات بلندی کی دعا کرتے ہوئے کہا کہ شہدا کی قربانیوں اور ان کی بہادری کے سبب پاکستان میں امن قائم ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ شوقِ شہادت کا عظیم جذبہ رکھنے والے جرات مند بیٹوں کی موجودگی میں پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے کوئی نہیں دیکھ سکتا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: داتا دربار کے باہر پولیس وین کے قریب خودکش دھماکا،10 افراد جاں بحق، 30 زخمی

وزیر صحت ڈاکٹر ہشام انعام اللہ خان نے دہشتگرد حملوں کی مذمت کرتے ہوئے انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔

انہوں نے تمام زخمیوں کو بہترین اور بروقت علاج فراہم کرنے کی بھی ہدایات جاری کرتے ہوئے بتایا کہ تمام ملحقہ ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں