چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین پر عدم اعتماد، سینیٹ اجلاس یکم اگست کو طلب

چیئرمین سینیٹ کے خلاف 9 جولائی کو تحریک عدم اعمتاد لائی گئی تھی—فائل/فوٹو:ڈان
چیئرمین سینیٹ کے خلاف 9 جولائی کو تحریک عدم اعمتاد لائی گئی تھی—فائل/فوٹو:ڈان

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اپوزیشن اور حکومتی اتحادیوں کی جانب سے سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے خلاف جمع کرائی گئی ریکوزیشن پر یکم اگست کو ایوان بالا کا اجلاس طلب کرلیا۔

سینیٹ اجلاس کی طلبی کے حوالے سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ‘صدر مملکت نے آئین کی دفعہ 54 کی ذیلی شق ایک کے تحت اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی برطرفی کے لیے جمع کی گئیں قراردادوں سے متعلق وزارت پارلیمانی امور کی جانب سے بھیجی گئی سمری پر یکم اگست 2019 کو سنیٹ کا اجلاس طلب کرلیا ہے’۔

یاد رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) سمیت سینیٹ میں دیگر اپوزیشن اراکین نے 9 جولائی کو چیئرمین صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی قرارداد جمع کروائی تھی۔

مزید پرھیں:تحریک عدم اعتماد: چیئرمین سینٹ کا اپوزیشن کا ڈٹ کر مقابلے کا عندیہ

اپوزیشن اراکین کا مطالبہ کیا تھا کہ سینیٹ میں کام کے طریقہ کار کے قواعد میں (چیئرمین یا ڈپٹی چیئرمین کو ہٹانے) کے لیے شامل رول 12 کے تحت صادق سنجرانی کو ہٹایا جائے۔

بعد ازاں سینیٹ سیکریٹریٹ کی جانب سے اپوزیشن کی ریکوزیشن پراعتراض لگا دیا تھا۔

سینیٹ سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ اپوزیشن نے سینیٹ اجلاس کے لیے 2 ریکوزیشن جمع کرائی ہیں۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ قانون میں دو ریکوزیشن پر اجلاس طلب کرنے کی تشریح نہیں کی گئی ہے، لہٰذا اپوزیشن واضح کرے کہ کون سی ریکوزیشن پر اجلاس طلب کرنا ہے۔

اپوزیشن نے سینیٹ سیکریٹریٹ کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے وضاحت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:چیئرمین سینیٹ کے خلاف ریکوزیشن پر اعتراضات درست نہیں، مسلم لیگ (ن)

دوسری جانب حکومتی اراکین نے ردعمل کے طور پر ڈپٹی اسپیکر سلیم مانڈوی والا کو بھی عہدے سے ہٹانے کے لیے ریکوزیشن جمع کرادی تھی۔

چیئرمین سینیٹ نے قرار داد کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے 23 جولائی کو سینیٹ کا اجلاس طلب کیا تھا تاہم اپوزیشن کی ریکوزیشن کے حوالے سے واضح نہیں کیا گیا تھا بلکہ شیڈول میں دیگر معاملات کا ذکر کیا گیا تھا۔

اپوزیشن نے چیئرمین سینیٹ کے اس فیصلے پر تنقید کی تھی تاہم اب صدر مملک کی جانب سے اپوزیشن اور حکومت کی قرار دادوں سے متعلق اجلاس طلب کرلیا ہے۔

ادھر اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے بھی چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے خلاف قرار داد پر حکمت عملی بنانے کے لیے اجلاس طلب کرلیا ہے۔

رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم خان درانی کی صدارت میں کمیٹی کا تیسرا اجلاس اسلام آباد میں 22 جولائی کو شام 5 بجے ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں