'اگر فائنل ہار جاتے تو دوبارہ کیسے کرکٹ کھیلتا؟'

اپ ڈیٹ 22 جولائ 2019
اپنے سامنے حریف ٹیم کو ٹرافی اٹھاتے ہوئے دیکھنا بہت تکلیف کا باعث ہوتا ہے، جوز بٹلر — فائل فوٹو: اے ایف پی
اپنے سامنے حریف ٹیم کو ٹرافی اٹھاتے ہوئے دیکھنا بہت تکلیف کا باعث ہوتا ہے، جوز بٹلر — فائل فوٹو: اے ایف پی

کرکٹ ورلڈکپ چیمپیئن بننے والی انگلش ٹیم کے وکٹ کیپر اور جارح مزاج بیٹسمین جوز بٹلر کا کہنا ہے کہ اگر ان کی ٹیم فائنل میں ہار جاتی تو ان کے لیے دوبارہ کرکٹ کھیلنا ان کے لیے مشکل ہوجاتا۔

جوز بٹلر نے ورلڈکپ ٹرافی اٹھانے کے بعد پہلی مرتبہ اس شکست کے خوف سے بھی پردہ اٹھادیا جو ان کے چہرے پر میچ کے اختتامی لمحات میں ان کے چہرے پر دکھائی دے رہا تھا۔

کرک انفو کی رپورٹ کے مطابق انگلش وکٹ کیپر کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس فائنل سے قبل 8 مرتبہ اپنی ٹیموں کی جانب سے فائنل مقابلوں میں حصہ لیا جس میں 7 مرتبہ ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سمرسیٹ کی جانب سے کھیلتے ہوئے انگلینڈ کے ڈومیسٹک ٹورنامنٹس کے ساتھ ساتھ انگلینڈ کی جانب سے 2013 میں چیمپیئنز ٹرافی کا فائنل اور 2016 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹی ٹوئںٹی فائنل ایسے میچز ہیں جس میں ان کی ٹیم کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

مزید پڑھیں: ورلڈ کپ: انگلینڈ تاریخ کا دھارا بدل کر پہلی بار عالمی چیمپیئن بن گیا

جوز بٹلر کا کہنا تھا کہ اپنے سامنے حریف ٹیم کو ٹرافی اٹھاتے ہوئے دیکھنا بہت تکلیف کا باعث ہوتا ہے اور یہ درد میں ایک مرتبہ پھر برداشت نہیں کرسکتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ 'مجھے ڈر لگ رہا تھا کہ اگر ہم گئے تو نہیں جانتا کہ دوبارہ کرکٹ کیسے کھیلوں گا، یہ زندگی میں ایک مرتبہ ملنے والا موقع تھا، ایک ورلڈکپ کا فائنل وہ بھی لارڈز میں۔'

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 'یہ ایک قسمت کی طرح محسوس ہوا، میں سوچ رہا تھا کہ اگر ایسا (فائنل میں فتح) نہیں ہوتا، تو میرے پاس کافی عرصے تک دوبارہ کرکٹ بیٹ اٹھانے کی خود اعتمادی نہیں ہوگی۔'

خیال رہے کہ ورلڈکپ فائنل میں انگلینڈ کی جانب سے میچ کے ہر مرحلے میں جوز بٹلر نے اہم کردار ادا کیا، انہوں نے ہدف کے تعاقب میں 59 رنز بنائے اور بین اسٹوکس کے ساتھ 110 رنز کی بہترین شراکت داری بھی قائم کی۔

یہ بھی پڑھیں: انگلینڈ سے شکست کے باوجود پاکستان نے 15 سال پرانا ریکارڈ توڑدیا

سپر اوور میں بین اسٹوکس کے ہمراہ بیٹنگ کی اور پھر سپر اوور میں ہی جب نیوزی لینڈ کو جیت کے لیے آخری گیند پر 2 رنز درکار تھے تو تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کیوی بیٹسمین مارٹن گپٹل کو رن آؤٹ کرکے میچ برابر کردیا۔

واضح رہے کہ میچ اور سپر اوور برابر ہونے کی وجہ سے انگلینڈ کو میچ میں زیادہ باؤنڈریز لگانے پر ورلڈکپ چیمپیئن قرار دیا گیا۔

جوز بٹلر نے آخری لمحات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ گراؤنڈ سے باہر بیٹھ کر میچ دیکھنے والوں پر دباؤ ہوتا ہے، تاہم ایسا دباؤ کھلاڑیوں پر نہیں ہوتا، وہ ایسی صورتحال کے لیے ہی تیار ہوتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 'اگر مجھے معلوم ہوتا کہ مارٹن گپٹل بہت قریب ہے، تو میں اور بھی زیادہ پریشان ہوتا، لیکن جب مجھے یہ علم ہوگیا کہ میرے پاس وقت موجود ہے تو میں نے اس میں سکون کا مظاہرہ کیا اور انہیں آؤٹ کیا۔'

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں