سزا معطل ہونے سے نااہل شخص الیکشن کیلئے اہل نہیں ہو سکتا، سپریم کورٹ

22 جولائ 2019
درخواست پر سماعت سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کی تھی — فائل فوٹو / اے ایف پی
درخواست پر سماعت سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کی تھی — فائل فوٹو / اے ایف پی

سپریم کورٹ نے سزا معطلی اور انتخابی اہلیت سے متعلق تاریخی فیصلے میں قرار دیا ہے کہ انتخابی امیدوار کی سزا معطل ہونے سے نااہل شخص الیکشن کے لیے اہل نہیں ہو سکتا۔

عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے کے ملکی سیاست اور قانون سازوں کے مستقبل پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے گجرات سے مسلم لیگ (ن) کے بلدیاتی امیدوار ناصر محمود اور دوسرے امیدوار کی درخواست پر فیصلہ سنایا۔

درخواست میں لاہور ہائی کورٹ کے 2015 کے اس فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا جس میں گجرات میونسپل کارپوریشن کی یونین کونسل (یو سی) نمبر 3 سے چیئرمین اور نائب چیئرمین کے انتخابات کے لیے دونوں کو نااہل قرار دیا گیا تھا۔

ناصر محمود کو غلط بیانی پر ٹرائل کورٹ نے قید کی سزا سنائی تھی جس کے خلاف انہوں نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس نے ان کی سزا معطل کردی تھی۔

ناصر محمود کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا موکل، سزا معطل ہونے کے بعد میونسپل انتخابات میں حصہ لے سکتا ہے۔

تاہم سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے گزشتہ سال اکتوبر میں درخواست پر سماعت کے بعد آج فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ انتخابی امیدوار کی سزا معطل ہونے سے نااہل شخص الیکشن کے لیے اہل نہیں ہو سکتا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے 8 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا جس میں کہا گیا کہ اپیل میں معطل ہونے سے سزا پر کوئی اثر نہیں پڑتا جبکہ سزا معطلی سے جرم ثابت ہونے کی وجوہات ختم نہیں ہوتیں۔

فیصلے میں کہا گیا کہ سزا کالعدم ہونے تک نااہلی برقرار رہے گی اور انتخابی اہلیت سزا معطلی کے وقت عدالت کی تحریری اجازت سے ہو سکتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں