کراچی میں ہلکی بارش سے کے-الیکٹرک کا نظام پھر مفلوج، کئی علاقوں میں بجلی غائب

اپ ڈیٹ 23 جولائ 2019
بجلی کے باعث شہر کے مختلف علاقوں میں پانی کا مسئلہ پیدا ہوگیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
بجلی کے باعث شہر کے مختلف علاقوں میں پانی کا مسئلہ پیدا ہوگیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی میں ہلکی بارش اور بوندا باندی کے بعد کے-الیکٹرک کا نظام ایک مرتبہ پھر مفلوج ہوگیا جس کی وجہ سے بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن ہونے کے بعد شہر کے متعدد علاقے تاریکی میں ڈوب گئے۔

شہر قائد میں بجلی کی تقسیم کار کمپنی کراچی الیکٹرک (کے-الیکٹرک) کے بہترین نظام کے دعوؤں کی قلعی اس وقت کھل گئی جب شہر میں بوندا باندی شروع ہوتے ہی متعدد فیڈرز ٹرپ کرگئے اور بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔

کراچی میں بجلی کا بریک ڈاؤن تقریباً رات 11 بجے ہوا، جس سے گارڈن، صدر، گلشن اقبال، گلستان جوہر، یونیورسٹی روڈ، صفورا گوٹھ، سعدی ٹاؤن، لانڈھی، کورنگی، ملیر، شاہ فیصل، ایئرپورٹ، کلفٹن، ڈیفنس، فیڈرل بی ایریا، رضویہ، ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد، نارتھ کراچی، گلشن معمار، کھارادر سمیت متعدد علاقے تاریکی میں ڈوب گئے، تاہم بعض علاقوں میں بجلی بحال ہوگئی جبکہ اب بھی متعدد علاقے بجلی سے محروم ہیں۔

مزید پڑھیں: کراچی: تین روز میں بجلی کا دوسرا بڑا بریک ڈاؤن

بجلی کی بندش اور گرمی کے باعث شہریوں کو رات جاگ کر گزارنا پڑی جبکہ اسکول جانے والے بچوں اور دفاتر جانے والے افراد کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

شہریوں کے مطابق بارش کے شروع ہوتے ہی ان کے علاقوں میں بجلی کا بریک ڈاؤن ہوگیا، جس سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ کے-الیکٹرک کو شکایات کرنے کے باوجود بھی بجلی بحال نہیں ہوسکی۔

دوسری جانب کے-الیکٹرک کا کہنا ہے کہ بارش کے باعث متاثرہ فیڈرز بحال کیے جاچکے ہیں جبکہ حفاظتی اقدامات کے تحت کچھ علاقوں میں بجلی عارضی طور پر بند کی گئی ہے۔

کے-الیکٹرک کی جانب سے کہا گیا کہ ہماری ٹیمیں بارش سے متاثرہ علاقوں میں بجلی کی بحالی کا کام کر رہی ہیں اور ہم تکلیف کے لیے معذرت خواہ ہیں۔

خیال رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ کراچی میں بارش کی پہلی بوند پڑتے ہی بجلی کا بریک ڈاؤن ہوا ہو بلکہ ایک سال کے دوران شہر میں کئی مرتبہ بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن ہوچکے ہیں۔

اگرچہ کے-الیکٹرک کی جانب سے متعدد مرتبہ نظام میں بہتری کے دعوے تو کیے گئے لیکن حقیقت میں ایسا نظر نہیں آیا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی سمیت سندھ اور بلوچستان کے اضلاع میں بجلی کا طویل بریک ڈاؤن

رواں سال 25 جنوری کو صبح سویرے ہونے والے بریک ڈاؤن سے کراچی کے 80 فیصد علاقے بجلی سے محروم ہوگئے تھے۔

اس سے قبل نومبر کے مہینے میں ٹرانسمیشن لائن میں خرابی کے باعث شہر قائد کا بڑا حصہ تاریکی میں ڈوب گیا تھا۔

یہی نہیں بلکہ اکتوبر 2018 میں ایک ہفتہ ایسا بھی گزرا تھا، جہاں کراچی کو بجلی فراہم کرنے والے ادارے کے الیکٹرک کا نظام ایک ہفتے میں 3 مرتبہ خراب ہوا تھا اور شہریوں کو گرمی کے موسم میں بجلی کے تعطل کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Jul 24, 2019 10:59pm
صرف و صرف ہٹ دھرمی ہے ورنہ تو ڈان سمیت کراچی کے اخبارت نے کے الیکٹرک کی شا میں جو ناقابل بیان قصیدے پڑھے ہیں آج کی خبر اس کا معمولی سا حصہ ہے، کے الیکٹرک کے تمام مطالبات ماننے کے باوجود اور بجلی انتہائی مہنگی کرنے کے باوجود معمولی بارش میں ککککککککککککے الیکٹرک کا نظام مفلوج ہوجانا ناقابل برداشت ہے۔کاش کوئی ان کی کارستانیوں کا کھوج لگائے، کراچی کے عوام آخر کتنا ظلم برداشت کرپائینگے،انتہائی حبس و گرمی میں بجلی بندکرناکہاں کا انصاف ہے، اتنی مہنگی بجلی صرف ناجائز منافع خوری کے لیے ہی کی گئی، بین الاقوامی میڈیا کے الیکٹرک کی پیرنٹ کمپنی ابراج کے سربراہ عارف نقوی اور اس کے ٹولے کی جانب سے کیے گئے اربوں ڈالر کی کرپشن کی خبروں سے بھرا ہوا ہے اوران کے ہتھکنڈے بھی منظر عام پر لارہا ہے مگر ہمارے ملک کی میڈیا میں اس حوالے سے کچھ خبر نہیں، اسی طرح اگر ابراج کو بغیر کسی تحقیقات کے کے الیکٹرک چینی کمپنی کو فروخت کرنے کی اجازت دے دی گئی تو پھر ہڑپ کی گئی رقم نکلوانا ناممکن ہوجائے گا، یہ 16 ارب کی خریدی گئی کمپنی کو 268 ارب روپے میں بیچ کر چمپت ہوجائینگے۔ نیب اور نیپرا کو ہرصورت نوٹس لینا چاہیے۔