فیس بک نے بچوں کی میسنجر ایپ میں خامی تسلیم کرلی

اپ ڈیٹ 24 جولائ 2019
فیس بک کی جانب سے اس طرح کی گروپس چیٹس کو بند کردیا گیا—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
فیس بک کی جانب سے اس طرح کی گروپس چیٹس کو بند کردیا گیا—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

سان فرانسسکو: سماجی رابطوں کی مقبول ترین ویب سائٹ فیس بک نے اپنی میسنجر کڈز سروس (بچوں کے لیے میسنجر کی سروس) میں اس خامی کو تسلیم کیا ہے جو بچوں کو گروپ چیٹس میں ان لوگوں کے ساتھ رابطے کی اجازت دیتی ہے جن کی ان کے والدین نے منظوری نہ دی ہو۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فیس بک کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس کی جانب سے ایسی گروپ چیٹس کو بند کردیا گیا جو ہزاروں والدین کو مطلع کرنے میں شامل تھے کہ ان کے بچے غیر ارادی طور پر اجنبیوں سے جڑ سکتے ہیں۔

فیس بک کی جانب سے ایک انکوائری کے جواب میں کہا گیا کہ ’ہمیں حال ہی میں میسنجر کڈز اکاؤنٹس صارفین کے کچھ والدین کی جانب سے تکنیکی خرابی کے بارے میں معلوم ہوا اور ہم نے قلیل تعداد میں متاثر گروپس چیٹس کی نشاندہی کی‘۔

مزید پڑھیں: 5 کروڑ فیس بک صارفین کو ہیکرز سے خطرہ لاحق

’ہم نے متاثرہ چیٹس کو بند کردیا اور میسنجر کڈز پر والدین کو اضافی وسائل کے ساتھ آن لائن تحفظ فراہم کیا‘۔

ٹیکنالوجی نیوز ویب سائٹ دی ورج نے اس معاملے پر پہلے رپورٹ کیا تھا اور ایک خطرے کے بارے میں والدین کو آگاہ کیا تھا کہ یہ خامی بچوں کے دوستوں کو ایک گروپ بنانے کی اجازت دیتے ہیں، جس میں وہ لوگ شامل ہوتے ہیں جو بچوں کے لیے منظور کی گئی فہرست میں شامل نہیں ہوتے۔

تاہم گروپ چیٹ کی سرگرمیوں کو اب بھی والدین کی جانب سے محدود کیا جاسکتا ہے۔

واضح رہے کہ دسمبر 2017 میں فیس بک نے 6 سے 12 سال کے بچوں والدین کی سرپرستی میں دیگر لوگوں سے جوڑنے کے لیے ایک میسنجر ایپلی کیشن تیار کی گئی تھی، تاہم اس میں ایپس کے درمیان خریداری کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: فیس بک کا ایک اور اسکینڈل سامنے آگیا

اس وقت مقبول ترین سوشل میڈیا ویب سائٹ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اس نے یہ ایپلیکیشن محفوظ ماحول کے لیے بنائی ہے کیونکہ بہت زیادہ بچے بغیر حفاظتی تدابیر کے آن لائن پلیٹ فارم استعمال کرتے تھے۔

فیس بک کی جانب سے اس بات کو یقینی بنایا گیا تھا کہ اکاؤنٹ بنانے کے لیے کم از کم بچےکی عمر 13 سال ہو۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ کی جانب سے یہ اقدام صارفین اور ریگولیٹرز کے اعتماد کو دوبارہ بحال کرنے کے طور پر سامنے آیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں