50 ہزار سے زائد کی خریداری: 'خواتین کو اپنا شناختی کارڈ دکھانا ضروری نہیں'

اپ ڈیٹ 24 جولائ 2019
شیریں مزاری کی جانب سے یہ بیان چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی سے گفتگو کے بعد سامنے آیا — فائل فوٹو / بلال مغل
شیریں مزاری کی جانب سے یہ بیان چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی سے گفتگو کے بعد سامنے آیا — فائل فوٹو / بلال مغل

وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے اس تاثر کو رد کیا ہے کہ وفاقی ریونیو بورڈ (ایف بی آر) نے خواتین کے لیے 50 ہزار سے زائد کی خریداری پر والد یا شوہر کا کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ پیش کرنے کو لازمی قرار دیا ہے۔

شیریں مزاری کی جانب سے یہ بیان چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی سے گفتگو کے بعد سامنے آیا۔

وزارت انسانی حقوق نے خواتین کی خریداری پر مبینہ طور پر یہ شرط عائد کیے جانے پر مذمتی ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 'یہ بات بلکل غلط ہے، چیئرمین ایف بی آر سے بات ہوئی اور انہوں نے کہا کہ یہ 'رعایت' ان خواتین کے لیے ہے جو غلط استعمال کے ڈر سے اپنے شناختی کارڈ کی کاپی نہیں دینا چاہتیں۔'

انہوں نے کہا کہ وہ خواتین جو اپنے شناختی کارڈ کی کاپی دینے پر راضی ہوں انہیں اپنے شوہر یا والد کے کارڈ کی کاپی دینے کی ضرورت نہیں ہے۔

واضح رہے کہ 50 ہزار روپے سے زائد کی خریداری پر شناختی کارڈ کی شرط کا اعلان ایف بی آر نے سیلز ٹیکس سرکولر کے ذریعے کیا تھا، جس میں مالی سال 20-2019 کے بجٹ میں سیلز ٹیکس ایکٹ میں ترامیم کی وضاحت کی گئی تھی۔

سرکولر میں یہ وضاحت بھی کی گئی کہ ایف بی آر کی جانب سے ایسے خریداروں سے شناختی کارڈ نمبر طلب کیا گیا ہے، اس کی نقل نہیں۔

مزید پڑھیں: تاجر برادری آخر ’شناختی کارڈ‘ کے نام سے اتنا کیوں گھبرا گئی ہے؟

سرکولر میں مزید کہا گیا تھا کہ 'ایف بی آر، ملک کی ثقافتی رکاوٹوں اور روایات سے پوری طرح باخبر ہے، اس لیے عام خاتون صارف کی جانب سے 50 ہزار سے زائد کی خریداری پر اس شق پر عملدرآمد کے لیے ان کے شوہر یا والد کا شناختی کارڈ بھی قابل قبول ہوگا۔

پیر کو جاری ہونے والے سرکولر کی شقوں کے مطابق تمام شہریوں کو سیلز ٹیکس رجسٹرڈ شخص سے 50 ہزار سے زائد کی خریداری پر اپنا شناختی کارڈ دکھانا لازم ہوگا۔

ایف بی آر کے مطابق اس وقت ملک میں صرف 41 ہزار 484 سیلز ٹیکس رجسٹرڈ افراد ہیں جو اپنے ریٹرنز کے ساتھ کچھ ٹیکس دیتے ہیں۔

شناختی کارڈ کی شق کے تحت خریدار کا سیلز ٹیکس کے قانون کے تحت رجسٹرڈ ہوگا ضروری نہیں ہے اور غیر رجسٹرڈ افراد کو بھی فروخت کی جاسکتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں