تیونس کے صدر محمد الباجی قائد السبسی انتقال کرگئے

اپ ڈیٹ 25 جولائ 2019
صداررتی فیس بک پیچ پر بتایا گیا کہ صدر کی تدفین سے متعلق اعلان جلد کیا جائے گا — فوٹو: اے پی
صداررتی فیس بک پیچ پر بتایا گیا کہ صدر کی تدفین سے متعلق اعلان جلد کیا جائے گا — فوٹو: اے پی

تیونس کے صدر اور جمہوری طریقے سے منتخب پہلے رہنما محمد الباجی قائد السبسی 92 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔

امریکی خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کی رپورٹ کے مطابق تیونس کے صدارتی آفس کے مطابق محمد الباجی قائد السبسی کو گزشتہ شب تیونس ملٹری ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ آج (25 جولائی) صبح انتقال کر گئے۔

صدارتی فیس بک پیچ پر اس حوالے سے بتایا گیا کہ صدر کی تدفین سے متعلق اعلان جلد کیا جائے گا۔

تیونس کے آئین کے تحت پارلیمنٹ کے صدر 45 سے 90 روز کے لیے صدر کا منصب سنبھالے گے اور اسی دوران نئے صدر کے لیے انتخاب کا انعقاد بھی کیا جائے گا۔

محمد الباجی قائد السبسی 2014 میں عرب میں تحریک انقلاب کے بعد 88 برس کی عمر میں صدر منتخب ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: تیونس: سرکاری دفاتر میں نقاب پر پابندی عائد

انہوں نے اپنی تحریک کو خطے میں جاری سیاسی افراتفری کے خلاف دیوار قرار دیا تھا تاہم وہ معاشی بحران اور دہشت گرد حملوں کے شکار ملک میں خوشحالی اور استحکام لانے میں ناکام رہے۔

محمد الباجی قائد السبسی کے سیاسی کیرئیر کا ایک بڑا حصہ عرب انقلاب سے پہلے گزر چکا تھا، وہ تیونس کی آزادی میں کردار ادا کرنے والی نسل کی علامت تھے، تاہم وہ 1956 میں فرانسیسی راج سے آزادی دلانے میں مدد کرنے والے دوستوں سے زیادہ زندہ رہے۔

وہ 29 نومبر 1926 کو پیدا ہوئے تھے اس وقت تیونس فرانس کے زیر انتظام تھا، انہوں نے 1940 کی دہائی میں اپنے سیاسی سفر کا آغاز کیا اور پیرس میں بطور وکیل تربیت حاصل کی۔

تاہم ان کا نام زیادہ تر تیونس کے صدر حبیب بورقیبہ کے ساتھ جوڑا جاتا ہے جنہوں نے ملک میں تعمیری اصلاحات کیں اور لوگوں کو تعلیم کی طرف راغب کیا۔

محمد الباجی قائد السبسی فخریہ انداز میں حبیب بورقیبہ کا شاگرد ہونے کا دعویٰ کرتے تھے اور 1965 سے 1986 تک وہ وزیر دفاع، وزیر خارجہ اور وزیر داخلہ سمیت کئی اہم عہدوں پر فائز رہے۔

1987 میں زین العابدین بن علی نے بغاوت کے نتیجے میں حبیب بورقیبہ کا تختہ الٹ دیا تھا جس کے بعد انہوں نے عرب انقلاب تک بطور وکیل اور مصنف ایک خاموش زندگی گزاری۔

یہ بھی پڑھیں: تیونس: 11 نومولود ہلاک ہونے پر وزیر صحت مستعفی

تیونس میں لیبیا سمیت عرب کے دیگر ممالک کے مقابلے میں سیاسی کشادگی اور امن موجود ہے لیکن 2011 کے بعد 9 حکومتیں قائم ہوئی ہیں اور ہر حکومت وسیع پیمانے پر موجود غربت، بے روزگاری اور جمہوریت سے متعلق مسائل کے حل میں ناکام رہی۔

علاوہ ازیں دہشت گرد حملوں میں سیکڑوں افراد بھی ہلاک ہوئے اور غیر ملکی سیاح بھی جان بچا کر فرار ہونے پر مجبور ہوئے۔

رواں برس جنوری میں انہوں نے کہا تھا کہ ’8 سالوں میں جمہوریت قائم نہیں کی جاسکتی، ٹھوس نتائج میں وقت لگتا ہے‘۔

حال میں انہوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ رواں برس نومبر میں ہونے والے انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے اور کسی نوجوان شخص کو ملک کی قیادت سنبھالنی چاہیے۔

چند ہفتوں میں 3 دفعہ ہسپتال منتقل ہونے کے بعد ان کی صحت سے متعلق خدشات بڑھ گئے تھے، 22 جولائی کو صدارتی آفس نے محمد الباجی قائد السبسی کی وزیر دفاع سے ملاقات کی ویڈیو جاری کی تھی جس میں وہ کمزور دکھائی دیے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں