امریکا میں 16 سال بعد سزائے موت بحال

اپ ڈیٹ 26 جولائ 2019
امریکی حکومت نے قتل کے جرائم میں ملوث 5 قیدیوں کی سزائے موت پر عمل در آمد کی تاریخ طے کردی — اے پی/فائل فوٹو
امریکی حکومت نے قتل کے جرائم میں ملوث 5 قیدیوں کی سزائے موت پر عمل در آمد کی تاریخ طے کردی — اے پی/فائل فوٹو

واشنگٹن: امریکی اٹارنی جنرل بل بار کا کہنا ہے کہ حکومت نے قتل کے جرائم میں ملوث 5 قیدیوں کی سزائے موت کی تاریخ طے کرتے ہوئے 16 سال بعد اس سزا کو بحال کردیا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پر تشدد جرائم پر سخت سزا کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے بل بار نے فیڈرل بیورو آف پرزنز (وفاقی قیدی بیورو) کو سزائے موت کے لیے جان لیوا انجیکشن کا طریقہ اپنانے کا کہا ہے۔

واضح رہے کہ امریکا کی مختلف ریاستوں کی جانب سے ریاستی جرائم پر 25 افراد کو دی جانے والی سزائے موت پر عمل در آمد کیا جا چکا ہے۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ 'جسٹس ڈپارٹمنٹ کی ذمہ داری انصاف فراہم کرنا ہے اور ہم عدلیہ کے فیصلوں پر متاثرین اور ان کے اہلخانہ کے لیے عمل در آمد کر رہے ہیں'۔

انہوں نے بیورو آف پرزنز کو ایک زہریلے انجیکشن کے ذریعے سزائے موت پر عمل در آمد کے احکامات دیے جبکہ اس سے قبل 3 انجیکشن استعمال کیے جاتے تھے۔

جسٹس ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ آئین کی 8ویں ترمیم، جس کے تحت درد ناک سزا پر پابندی عائد کی گئی تھی کے باوجود 2010 سے اب تک 14 ریاستوں نے 200 سے زائد افراد کی سزائے موت میں پینٹور باربیٹل زہر کا استعمال کیا ہے جبکہ وفاقی عدالتوں سمیت سپریم کورٹ نے بھی بارہا اس کے استعمال پر پابندی عائد کی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں