جنوبی ایشیا کی حکمت عملی تبدیل نہیں کررہے، امریکا کی افغان صدر کو یقین دہانی

اپ ڈیٹ 27 جولائ 2019
مستحکم، پر امن اور جمہوریت پسند  افغانستان کے لیے امریکا کے ساتھ مل کر کام کریں گے، افغان صدر کا مائیک پومپیو سے مکالمہ — فائل فوٹو/اے پی
مستحکم، پر امن اور جمہوریت پسند افغانستان کے لیے امریکا کے ساتھ مل کر کام کریں گے، افغان صدر کا مائیک پومپیو سے مکالمہ — فائل فوٹو/اے پی

امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے افغان صدر اشرف غنی کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ جنوبی ایشیا کی حکمت عملی میں کوئی تبدیلی نہیں کررہی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بیان میں کہا گیا کہ افغان صدر اشرف غنی نے امریکی اور امریکا کے اعلیٰ سفیر کے درمیان ٹیلی فونک رابطے میں دونوں رہنما اس بات پر رضامند ہوئے کہ افغانستان میں جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات پر زور دینا ناگزیر ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ٹرمپ کی ملاقات، مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش

سیکریٹری پومپیو نے افغان صدر اشرف غنی کو یقین دہانی کرائی کہ 'ڈونلڈ ٹرمپ کی مشروط فوجی انخلا سمیت جنوبی ایشیا کی حکمت عملی میں کوئی تبدیلی نہیں ہورہی'۔

سیکریٹری پومپیو نے افغان صدر کو بتایا کہ انہوں نے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل جوزف ڈنفورڈ اور خصوصی نمائندے برائے افغان مصالحتی عمل کے سفیر زلمے خلیل زاد کو امن کا راستہ اپنانے کے لیے کابل روانہ کردیا ہے۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ اشرف غنی نے امریکی مہمانوں کے بھیجے جانے اور سیکریٹری کے اقدامات کا شکریہ ادا کیا اور یقین دلایا کہ مستحکم، پر امن اور جمہوریت پسند افغانستان جو دہشت گردوں کا مرکز نہیں ہوگا، کے لیے امریکا کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیرِِاعظم عمران خان نے دورہ امریکا سے کیا کچھ حاصل کیا؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ریمارکس، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ چاہیں تو افغانستان کی جنگ کو ایک ہفتے میں ختم کرسکتے ہیں تاہم وہ ایک کروڑ افراد کو مارنا نہیں چاہتے، پر افغان صدر نے وضاحت طلب کی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ ریمارکس وزیر اعظم عمران خان کے ہمراہ وائٹ ہاؤس میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں