'ریفرنس کا سامنا کرنے والے ججز کو سپریم جوڈیشل کونسل کا حصہ نہیں ہونا چاہیے'

اپ ڈیٹ 28 جولائ 2019
وکلا کے مطابق اعلیٰ عدلیہ کے 3 ججز کے خلاف ریفرنسز کئی ماہ سے التوا کا شکار ہیں — فائل فوٹو/ رائٹرز
وکلا کے مطابق اعلیٰ عدلیہ کے 3 ججز کے خلاف ریفرنسز کئی ماہ سے التوا کا شکار ہیں — فائل فوٹو/ رائٹرز

اسلام آباد: وکلا تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جے سی) کے ایسے اراکین جن کے خلاف مختلف ریفرنس ایس جے سی میں زیر التوا ہیں انہیں کونسل کا حصہ نہیں ہونا چاہیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان بار کونسل (پی بی سی)، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس سی بی اے) اور اسلام آباد بار کونسل (آئی بی سی) کی جانب سے منعقدہ کنوینشن میں اس مطالبے سے متعق ایک قرار داد منظور کی گئی۔

مزید پڑھیں: پاکستان بار کونسل کا ججز کے خلاف ریفرنسز کالعدم قرار دینے کا مطالبہ

انہوں نے زور دیا کہ ایس جے سی اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے خلاف زیر التوا ریفرنس کا فیصلہ قانون کے مطابق کرے نہ کہ یہ فیصلے منظور نظر افراد کے انتخاب کی بنیاد پر کیے جائیں۔

قرار داد میں ایس جے سی پر زور دیا گیا کہ وہ عدالت عظمیٰ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس کے کے آغا کے خلاف دائر صدارتی ریفرنسز کو منسوخ کرے۔

قرار داد میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ اعلیٰ عدلیہ کے 3 ججز کے خلاف ریفرنسز کئی ماہ سے التوا کا شکار ہیں، انہوں نے ساتھ ہی مذکورہ ججز سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ صدارتی ریفرنسز کی ہونے والی سماعتوں کی پیروی نہ کریں۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم جوڈیشل کونسل ریفرنسز پر تبصرہ: پیمرا کا 14 نیوز چینلز کو نوٹس

پاکستان بار کونسل کے نائب چیئرمین سید امجد شاہ نے وکلا نے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ایس جے سی کے 3 اراکین کے خلاف ریفرنسز دائر ہیں، انہوں نے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان آصف سعید کھوسہ پر زور دیا کہ وہ ان ججز کو، جن کے خلاف ریفرنسز التوا کا شکار ہیں، انہیں ایس جے سی کی رکنیت سے علیحدہ کردیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ لوگ جو طاقتور اسٹیبلشمنٹ کو ناراض کریں گے انہیں آئینی عہدوں سے ہٹا دیا جائے گا۔

ایس سی بی اے کے صدر امان اللہ کنرانی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، بلوچستان سے سپریم کورٹ کے واحد جج ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ان کے عہدے سے ہٹایا جانا محرومیوں کا شکار صوبے کے ساتھ نا انصافی ہوگی۔

اسلام آباد بار کونسل کے نمائندوں نائب چیئرمین ہارون رشید، جاوید سلیم شورش، وکلا رہنماؤں علی احمد کرد اور دیگر نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔

مزید پڑھیں: 'سپریم جوڈیشل کونسل میں 28 ریفرنسز زیر التوا ہیں'

علاوہ ازیں حکومت کے حمایت یافتہ وکلا نے بھی اسلام آباد میں علیحدہ اجلاس منعقد کیا اور ایس جے سی کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔

انصاف لائرز فورم (آئی ایل ایف) کے صدر اور حکمراں جماعت کے قانونی معاملات کو دیکھنے والے شاہد نسیم گوندل نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس کے کے آغا کے خلاف صدارتی ریفرنسز کی حمایت کی اور کہا کہ کوئی بھی قانون سے بالا تر نہیں۔

انہوں نے وکلا تنظیموں، پی بی سی اور ایس سی بی اے، کو صدارتی ریفرنس کے خلاف بات کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا، انہوں نے دعویٰ کیا کہ کچھ رہنما ججز کا احتساب نہیں چاہتے، اس لیے وہ اس عمل کو متنازع بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔

ان کا دعویٰ تھا کہ یہ وکلا ملک میں قانون کی بالا دستی کو یقینی بنانے کے بجائے کسی کے ایجنڈے کی پیروی کررہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں